''خطبہ حَجۃ الوَداع کے تاریخی نام ''
پروفیسر علامہ ابومحمد فہیم انواراللہ خان صاحب
میدان عرفہ ومِنیٰ میں ٩۔١٠ ذِی
الحجۃ سنہ ١٠ ہجری بروز جمعہ وہفتہ 7/6 مارچ 632م
خاتم الانبیاء محمدﷺ نے نہایت فصیح
وبلیغ ،عظیم الشان اور تاریخ ساز خطبہ ارشاد فرمایا جو ''خطبہ حجۃُالوَداعِ''کے نام
سے مشھورہے۔اور اسے اس کی تاریخی اہمیت ، قدرو منزلت اور جلالتِ شان کے باعث،''خطبہ
حجۃُالوَداعِ''،''حجۃُ الاسلام'' ، ''حجۃُ البلاغ''، ''حجۃُ الاتمام''اور''حجۃُ الاکمال''کے
ناموں سے بھی یادکیاجاتاہے۔اس لئے کہ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے تکمیلِ دین اورنعمتوں
کے اِتمام اور اسلام کودین کے طور پر پسند فرمانے کی نوید سنائی۔
مفھوم
:(بشارت الہٰی)آج میں نے تمہارے لئے تمھارادین مکمل کردیااور
تم پر اپنی
نعمت پوری کردی اور تمھارے لئے اسلام کو بطور دین پسندکرلیا۔(المائدہ آیت :٣)
حجۃُالوَداعِ:اس سبب
سے کہاجاتاہے کہ آپﷺ نے تمام صحابہ کرامؓ کو الوداع کہا اور فرمایا کہ آپ اور میں اس
کے بعد اس مقام پر آئندہ کبھی باہم جمع نہ ہوسکیں گے اور آپﷺ کا یہ آخری ووداعی حج
تھا۔
حجۃُ الاسلام:سیدناعبداللہ
بن عباس رضی اللہ عنھما :حجۃ الوداع کی بنسبت حجۃ الاسلام کہنا زیادہ پسند کرتے تھے۔
حجۃُ البلاغ:آپﷺنے اللہ
تعالیٰ کا پیغام قولا وعملا نوع انسانی کوپہنچادیا جس کی شہادت تمام صحابہ کرام نے
دی۔
حجۃُ الاتمام
اور اکمال:اللہ تعالیٰ نے تکمیلِ دین اور نعمتوں کے اتمام کی نویدسنائی۔

Post a Comment