غیر مسلم کو قربانی کاگوشت دینے کا شرعی حکم؟
مفتی خرم غزالی
قربانی کا گوشت غیرمسلم کو دینا جائز ہے لیکن بہتر یہ ہے
کہ پہلے غریب مسلمانوں میں تقسیم کیاجائے اور غریب مسلمانوں کو دینے کا ثواب بھی زیادہ
ہے۔
قربانی کا گوشت غیرمسلموں کو دینا اچھے
اعمال میں شامل ہے جس کی اللہ تعالی نے ہمیں
اجازت دی ہے۔
عبد اللہ بن عمرو کے گھر انکے لئے ایک بکری
ذبح کی گئی ، چنانچہ جب وہ تشریف لائے تو انہوں سے پوچھا: کیا تم نے ہمارے یہودی پڑوسی
کو اس میں سے تحفہ دیا ہے؟ کیا تم نے ہمارے یہودی پڑوسی کو اس میں سے تحفہ دیا ہے؟
میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا تھا: (جبریل مجھے مسلسل پڑوسی کے بارے میں وصیت
کرتے رہے، حتی کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ اب اسے وارث ہی بنا دے گا)ترمذی: (رقم
الحدیث1943)
ابن قدامہؒ فرماتے ہیں کہ:
یہ بھی جائز ہے کہ اس(قربانی کے )کے گوشت سے کافر کو بھی کھلایا جائے، کیونکہ یہ نفلی صدقہ ہے، اس لئے یہ ذمی اور قیدی کو کھلانا جائز ہے، جیسے کہ دیگر صدقات انہیں دئے جا سکتے ہیں۔(المغنی: 9،450)
علامہ نظام الدین نقل فرماتے ہیں:
ویھب منھا ما شاء للغنی و الفقیر والمسلم والذمی ۔(الفتاویٰ
العالمگیریہ، کتاب الاضحیۃ، الباب الخامس فی محل اقامۃ الواجب،ج٥،ص٣٠٠، مکتبہ رشیدیہ
کوئٹہ)
اور (قربانی کرنے والا) جس قدر چاہے قربانی کے گوشت سے غنی
و فقیر یا مسلمان یا ذمی(غیر مسلم عیسائی ، یہودی) کو ہبہ کرے ۔
Post a Comment