بنی اسرائیل کے گورکن کی مغفرت کا عجب واقعہ

شاعر حافظ محمد رمضان /قاری اصغر علی رمضان

اس  واقعہ کو انتہائی شاندار اسلوب میں والد ماجد نے اشعار کی صورت میں بیان کیا ہے جس کی ویڈیو بھی اوپر موجود ہے:

فَقَالَ (حُذَيْفَةَ ): وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ المَوْتُ، فَلَمَّا يَئِسَ مِنَ الحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا، وَأَوْقِدُوا فِيهِ نَارًا، حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي فَامْتُحِشَتْ، فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا، ثُمَّ انْظُرُوا يَوْمًا رَاحًا فَاذْرُوهُ فِي اليَمِّ، فَفَعَلُوا، فَجَمَعَهُ اللَّهُ فَقَالَ لَهُ: لِمَ فَعَلْتَ ذَلِكَ؟ قَالَ: مِنْ خَشْيَتِكَ، فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ " قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو: وَأَنَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ ذَاكَ: وَكَانَ نَبَّاشًا "( الجامع المسند الصحيح المختصر من أمور رسول الله صلى الله عليه وسلم وسننه وأيامه (صحيح البخاري)، کتاب: أحاديث الأنبياء، باب: ما ذکر عن بني إسرائيل، الرقم: 3452،المؤلف: محمد بن إسماعيل أبو عبدالله البخاري الجعفي،الناشر: دار طوق النجاة (مصورة عن السلطانية بإضافة ترقيم ترقيم محمد فؤاد عبد الباقي،الطبعة: الأولى، 1422هـ)

حضرت حذیفہ ﷜سے روایت ہے کہ اُنہوں نے یہ بھی روایت کی ہے کہ میں نے آپ ﷺ کو فرماتے سنا: ایک آدمی کی جب موت قریب آئی اور اُسے زندگی سے مایوسی ہوگئی تو اس نے اپنے اہل  خانہ کو وصیت کی: جب میں مر جاؤں تو میرے لئے بہت سا ایندھن لے کر اس میں آگ لگا دینا۔ جب وہ (آگ) میرے گوشت کے ساتھ ہڈیوں کو بھی جلا دے تو انہیں جمع کرکے پیس لینا اور جس روز تیز ہوا چلے اس روز وہ راکھ کسی دریا میں ڈال دینا۔ اس کے  عزیز واقارب نے ایسا ہی کیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے تمام اجزا اکٹھے کر کے پوچھا: تو نے ایسا کیوں کیا؟ جواب دیا: تیرے ڈر سے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کی مغفرت فرما دی۔

حضرت عقبہ بن عمرو ﷜ بیان کرتے ہیں: میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے اور وہ آدمی مردے دفنانے کا کام کرتا تھا۔ 

Hudhaifa further said, "I also heard him saying, 'Once there was a man on his death-bed, who, losing every hope of surviving said to his family: When I die, gather for me a large heap of wood and make a fire (to burn me). When the fire eats my meat and reaches my bones, and when the bones burn, take and crush them into powder and wait for a windy day to throw it (i.e. the powder) over the sea. They did so, but Allah collected his particles and asked him: Why did you do so? He replied: For fear of You. So Allah forgave him." `Uqba bin `Amr said, "I heard him saying that the Israeli used to dig the grave of the dead (to steal their shrouds)

یہاں منظوم مفہوم ملاحظہ کریں:

آیا نہ ہوش عیش طرب میں گزرگئی

ہوش اڑگئے جوپیش نظر پر نظرگئی

کیاسامناکروں گامیں روزحساب کا

دل کانپتا ہے کرکے تصور کتاب کا

اولاد سے کہا میری خاکستربدن

خشکی تری میں ایسے اڑے بے نشان تن

اولاد نے توحسب ہدایت عمل کیا

قادر نے ذرے ذرے کو باہم ملادیا

پیش نظر تھا جس سے تھی بچنے کی آرزو

پوچھاگیا سوال کہ تھا کس گماں میں تو

مولیٰ تیرے عذاب کا ڈر تھا مفرنہ تھا

تھا تجھ سے شرم سار کوئی چارہ گرنہ تھا

رحمن ہے رحیم ہے توذوالجلال ہے

اک مغفرت کا رحم سے تیرے سوال ہے

جب چاہے جس کوچاہے وہ بخشش عطاکرے

خوف خدانصیب ہودل کو خدا کرے

بخشش ہوئی نصیب یہ رحمت خداکی تھی

دل میں خدا کا خوف تھا سو مغفرت ملی


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post