واہ کیا ماہ مبارک ہے یہ ماہ رمضاں
قاضی سید اکبر علی ہاشمی صاحب
واہ کیا ماہ مبارک ہے یہ ماہ رمضاں
حق نے کی جس کی صفت انزل فیہ القرآں
چاندہوتے ہی ہوا حکم کہ وہاں اے رضواں
روزہ داروں کے لئے کھول دے ابواب جِناں
بنددروازے جہنم کے کئے جاتے ہیں
باندھے زنجیروں میں جاتے ہیں جنودِ شیطاں
بارہ بیٹوں میں تھے یعقوب کے جیسے یوسف
یونہی کل بارہ مہینوں میں ہے پیارا رمضاں
یہ وہ دن ہیں کہ ملے نفلوں میں فرضوں کاثواب
ہووے اک فرض تو ستر کی جزادے رحماں
روزے والے اٹھے جب قبرسے بھوکے پیاسے
خوان میووں کے بھرے آئینگے لے کے رضواں
کیا مہینہ ہے کہ دن رات ہو طاعت کی بہار
دون کو روزہ ہے تراویح کا شب کے ساماں
روزہ داروں کو خوشی ایک ہے افطار کے وقت
پھر خوشی ہوگی بڑی وقت لقائے رحماں
روزہ داروں کے لئے کھولیں گے محشر کے دن
باغ جنت کے وہ در نام ہے جس کا ریاں
کھانا چھڑواتے ہیں روزے میں تو حکمت ہے
تاکہ انسان میں پیدا ہو تقدس کا نشاں
رکھے روزے کو جو روزے کی طرح پھر دیکھے
کیا اثر اس کا ہے اس کی صفت ہے کیا نشاں
کچھ بھروسا نہیں طاعات پر اپنے اکبر
کرلے مقبول مگر رحم سے اپنے رحماں
Post a Comment