ڈاکٹر کیوں کہتے ہیں سب کچھ کھاؤ


بہترین طرز زندگی اگرچہ اس محاورہ کی مصداق ہے۔ الحمیۃ رأس کل دواء۔ پرہیز تمام دواؤں کی سردار ہے۔ انگریزی زبان میں بھی جسے  (Prevention is better than cure.)سے تعبیرکیاجاتاہے۔ لیکن اس کے باوجودعموما دیکھا یہ جاتاہے کہ جب کوئی مریض ڈاکٹر سے علاج کرانے جاتا ہے تواور وہ ڈاکٹر سے پرہیز کے متعلق سوال کرے تو  وہ یہی کہتے ہیں ۔۔سب کچھ کھاؤ۔پرہیز کی  قطعاًکوئی ضرورت نہیں ۔۔۔ایسا کیوں ہے؟

ایک آدمی سرِ راہ اپنے ڈاکٹر سے ملا تو حیرت سے پوچھا؛ جناب آپ اپنا کلینک بند کر کے چپکے سے کہیں چلے گئے اور کسی کو بتایا تک بھی نہیں۔

خیریت ،ایسا کیوں ؟

ڈاکٹر نے حیرت سے کہا: نہیں تو !! میرا کلینک تو ابھی بھی وہیں پر ہی ہے۔لیکن تمہیں ایسا کس نے بتایا؟

اس آدمی نے کہا؛

آپ کے کلینک کے نیچے چاول کی دکان والے نے اور اس کے برابر بیٹھے قصاب نے ۔

ڈاکٹر صاحب سیدھا اس چاول اور قصاب کی دکان پر گئے اور پوچھا،بھائی،میرا  تم لوگوں سے ایسا کیا جھگڑا ہوا  کہ تم میرے مریضوں کو اوپر میرے کلینک میں جانے دینے کی بجائے بتاتے ہو کہ ڈاکٹرصاحب یہاں سے کلینک بند کر کے کہیں اور چلےگئے ہیں۔۔ ایسا کیوں کر رہے ہو،مجھ سے کس بات کا انتقام لے رہے ہو؟

ان دونوں نے کہا: ڈاکٹر صاحب،آپ بھی تو جو مریض آتا ہے اسے کہتے ہو کہ چاول نہ کھاؤ، بڑا گوشت نہ کھایا کرو ان سے الرجی ہوتی ہے،بیماری کے بڑھنے کا اندیشہ ہے۔اگر کام کرنا ہے تو مل کر کرتے ہیں۔۔۔ ورنہ دکان داری بند ہو گی تو سب کی ہوگی!!!

اور اس کے علاوہ اگر مریض مکمل صحتیاب ہوگیا تو آپ کے پاس دوبارہ کیوں آئے گا۔ اس کو بارباربلانے کا طریقہ ذائقے ،چٹخارے  اڑائے اور ڈاکٹرصاحب  کے کلینک  کو آباد رکھے۔ ڈاکٹر کو یہ بات سمجھ آگئی ۔۔۔کیا آپ بھی سمجھ گئے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post