رمضان کے آخری لمحات کے لئے ایک عجیب  دعا

 

حضرت عمر رضی اللہ عنہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں سرورِ کائنات ﷺ  کے روضہٕ اقدس کی زیارت کے لئے گئے وہاں روضہ کے سامنے ایک (اعرابی) دیہاتی کھڑا دعا مانگ رہا تھا حضرت عمررضی الله عنه اس کے پیچھے خاموش کھڑے ہو گئے وہ اعرابی یہ دعا مانگ رہا تھا :

(اے میرے رب یہ آپ کے حبیب ﷺ ہیں ، میں آپ کا بندہ (غلام ) ہوں اور شیطان آپ کا دشمن ہے) اے میرے رب اگر آپ میری  مغفرت کر دیں گے تو آپ کےحبیبﷺ خوش ہو جائیں گے اور آپ کا یہ بندہ کامیاب ہو جائے گا اور آپ کا دشمن غمگین اور ذلیل و خوار ہو جائے گا اور اگر آپ نے میری مغفرت نہ فرمائی تو آپ کے حبیبﷺ پریشان ہو جائیں گے ، دشمن خوش ہو جائے گا اور یہ بندہ ہلاک ہو جائے گا۔  آپ بہت کرم اور عزت و شرف والے اس بات سے بہت بلند و بالا ہیں  کہ آپ اپنے حبیب ﷺ کو پریشان ، اپنے دشمن کو خوش اور اپنے بندے کو ہلاک کریں۔

اے میرے اللہ شرفاءِ عرب کا دستور ہے کہ جب ان میں سے کسی سردار کا انتقال ہو جاتا ہے تو اس کی قبر پر اس کے تمام غلاموں کو آزاد کر دیا جاتا ہے اور یہ تو تمام جہانوں کے سردار کی قبر مبارک ہے مجھے ان کی قبر مبارک پر جہنم کی آگ سے آزاد فرما۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اونچی آواز میں کہا اے میرے رب میں بھی یہی دعا مانگتا ہوں جو اس اعرابی نے مانگی ہے اور اتنے روئے کہ داڑھی مبارک آنسوؤں سے تر ہو گئی۔

اب ہم بھی یہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ربِ کریم ہم بھی اس آخری عشرہ میں یہی دعا کرتے ہیں جو اس اعرابی رضی اللہ عنہ نے کی تھی ہماری ہمارے ابا ٕ و اجداد کی ، ہماری ماؤں کی، ہمارے تمام رشتہ داروں اور ان تمام لوگوں (جن کا ہم پر حق ہے)  کی گردنوں کو جہنم کی آگ سے آزاد فرما دے۔

امین یا رب العالمین

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post