نورالدین زنگی

نور الدین ابو القاسم محمود زنگی، زنگی سلطنت کے بانی عماد الدین زنگی کا بیٹا تھا جس نے تاریخ میں بڑا نام پیدا کیا۔ نور الدین فروری 1118ء میں پیدا ہوا اور 1146ء سے 1174ء تک 28 سال حکومت کی۔اس  کا روز کا معمول تھا کہ عشاء کی نماز کے بعد کثرت سے درود شریف پڑھا کرتا تھا۔ ایک رات اُسے خواب میں نبی اکرم ﷺ کی زیارت ہوئی اُس نے دیکھا کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم فکر مند ہیں۔ وہ یہ خواب دیکھ کر دن بھر پریشان رہا۔ اُس کی سمجھ میں وجہ نہ آئی۔ دوسری رات خواب میں حضور اکرمﷺ نے ان دو افراد کی نشان دہی کی جو آپ کو پریشان کر رہے تھے۔ پھر تیسری رات بھی بادشاہ نے یہی خواب دیکھا۔ تین روز مسلسل ایک ہی طرح کا خواب دیکھ کر وہ بے چین ہو گیا۔ اس نے سوچا کہ کچھ گڑ بڑ ہے۔ یہ سوچ کر اس نے فورا مد ینے جانے کا فیصلہ کیا۔ اور کئی دن کے مسلسل سفر کے بعد مدینے جا پہنچا۔ یہاں پہنچ کر بادشاہ نے پہلے تو آنے جانے والے تمام راستے بند کرا دیے۔ پھر اس نے ایک بہت بڑی دعوت کی جس میں شہر کے تمام لوگوں کو مدعو کیا۔ کھانے کے دوران گھوم پھر کر بادشاہ نے ایک ایک شخص کو غور سے دیکھا لیکن اسے وہ چہرے نظر نہ آئے جن کی پہچان سرکار عالمﷺ نے خواب میں کرائی تھی ۔ اس پر وہ سخت پریشان ہو گیا ۔ اس نے مسلسل تین راتوں کو خواب میں آپ ﷺ کو پریشان دیکھا تھا اس لیے اسے بھلا کیسے چین آسکتا تھا۔ جب سب لوگ چلے گئے تو اس نے کوتوال سے پوچھا۔ ” کیا کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو آج کی دعوت میں نہیں آئے؟“ کو توال نے بتایا کہ مدینہ کے تو سب لوگ دعوت میں شریک تھے البتہ دو عبادت گزار بزرگ نہیں آئے ، وہ شہر میں کسی سے ملتے ملاتے نہیں، روضہ مبارک کے قریب ایک جھونپڑی میں ان کا قیام ہے۔ وہ سارا دن وہاں عبادت میں مشغول رہتے ہیں۔ یہ سن کر بادشاہ فورا جھونپڑی پر پہنچا لیکن دونوں بزرگ اس وقت موجود نہیں تھے ۔ بادشاہ نے جھونپڑی میں داخل ہو کر ایک ایک چیز کا غور سے جائزہ لیا لیکن اسے کوئی قابل اعتراض چیز نظر نہ آئی۔ وہ فکر مند تو تھا ہی، اسی پریشانی میں اس نے جب زمین پر پڑی ہوئی ایک چٹائی کو اٹھایا تو سارا ما جر اس کی سمجھ میں آگیا۔ چٹائی کے نیچے ایک سرنگ نظر آئی جو حضور انورﷺ کی قبر مبارک تک جا چکی تھی ۔

یہ دیکھ کر بادشاہ کی آنکھوں میں خون اتر آیا۔ اُس نے ان دونوں کو پیش کرنے کا حکم دیا۔ جب انھیں بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا تو وہ فورا پہچان گیا کہ یہی وہ شیطان ہیں جن کے چہرے، رسول اللہ ﷺ نے خواب میں دکھا کر ان کے شروشیطانی کام کوروکنے کا حکم دیا تھا۔بادشاہ نے شدید غصے سے ان سے پوچھا: ” تم کون ہو؟ اور اس ناپاک حرکت کے پیچھے تمھارا کیا مقصد ہے؟ اس پر دونوں نے پہلے تو ادھر ادھر کی باتیں بنائیں لیکن جب دیکھا کہ اب حقیقت بتائے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو بتایا۔

ہم یہودی ہیں اور قوم نے ہمیں اس لیے بھیجا ہے کہ ہم سرنگ کے ذریعے تمھارے نبیﷺ کی قبر تک پہنچیں اور ان کا جسد مبارک یہاں سے نکال کرلے جائیں۔ ہمارا کام مکمل ہونے ہی والا تھا کہ تم نے ہمیں گرفتار کر لیا۔ یہ سن کر بادشاہ آگ بگولہ ہو گیا اور اس نے اسی وقت اپنی تلوار نکال کر ان دونوں کی گردنیں تن سے جدا کر دیں۔ اس کے بعد حضور اکرمﷺ کے روضہ مبارک کے چاروں طرف گہری کھدائی کرا کر اس میں پگھلا ہوا سیسہ بھروادیا تا کہ آئندہ کوئی نا پاک ایسی جسارت نہ کر سکے۔ اس واقعہ کو یاد کر کے بادشاہ اکثر رو پڑتا تھا اور اس بات پر فخر کا اظہار کرتا کہ سرور عالمﷺ نے اتنے عظیم کام کے لیے اس کا انتخاب کیا۔ ان عاشق رسول مسلم بادشاہ کا نام سلطان نورالدین زنگی  تھا۔ ان کا مزار آج بھی دمشق میں توجہ کا مرکز ہے۔ عیسائیوں کو جنگوں میں شکستیں دینے کے علاوہ اس عظیم کارنامے کی بناپر نورالدین زنگی کا نام اسلامی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔



Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post