بلقیس ایدھی

 

بلقیس ایدھی ۱۴ اگست ۱۹۴۷ء کو پیدا ہوئیں ۔ بحیثیت نوجوان لڑکی کے ان کو کھیلوں اور تفریح میں کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی۔ وہ غریب اور ضرورت مند لوگوں کی مدد کرنا چاہتی تھیں ۔ میٹرک پاس کرنے کے بعد وہ نرسنگ کے شعبے میں جانے کی خواہش رکھتی تھیں ۔ چنانچہ اُنھوں نے میٹھا در کراچی میں عبدالستار ایدھی کے نرسنگ ہوم میں شمولیت اختیار کر لی۔

اُنھوں نے اپنی تربیت کے دوران نرسنگ سنٹر میں عبدالستار ایدھی کے فلاحی کاموں کو دیکھا۔ وہ ان کے کام کے طریقے اور لوگوں کی مدد کرنے کے جذبے سے بہت متاثر ہوئیں ۔ عبدالستار ایدھی نے اُنھیں شادی کا پیغام بھیجا۔ ان کے بزرگوں کی رائے سے ان کی شادی ۱۹ ر ا پریل ۱۹۶۶ ء کو ہوئی۔ شادی کے بعد سے اب تک اُنھوں نے غربت اور بیماری کے خلاف جدوجہد میں اپنے شوہر کی بھر پور مدد کی ہے۔ ایک موقع پر انھوں نے کہا دیکھو وہ کس طرح کام کرتے ہیں کیا کوئی دوسرا ان کی طرح ہے؟

میں ان کے دشمنوں کے راستے میں چٹان بن جاؤں گی ، پہلے ایدھی ایک تھا، میں ایک تھی لیکن اب ہم گیارہ ہیں ۔ میں ان کی مدد کروں گی جس کے وہ حق دار ہیں۔ آج بلقیس ایدھی خدمت کی خود ایک علامت ہیں۔ ان کی خدمات بچوں اور خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے عام ہیں۔

وہ بے سہارا بچیوں اور لڑکیوں کی فلاح و بہبود میں بھر پور دلچسپی لیتی ہیں۔ ان کی تعلیم ، کھانے اور رہائش کاخیال رکھتی ہیں۔ وہ ان کو گھر چلانے، کڑھائی، بنائی اور سلائی کا ہنر سکھاتی ہیں۔ جب وہ بچیاں بڑی ہو جاتی ہیں تو سادگی کے ساتھ باعزت طریقے سے ان کی شادی کروا دیتی ہیں۔ وہ ان لڑکیوں کو بھی رہنے کے لیے جگہ فراہم کرتی ہیں جو کسی سماجی مسئلے کی وجہ سے اپنا گھر چھوڑ آتی ہیں ان سے صلاح و مشورہ کرنے کے بعد انھیں واپس ان کے گھروں کو بھیج دیتی ہیں ۔ گاؤں میں رہنے والی بہت سی غریب خواتین کی حالت بہتر بنانے کے لیے بھی انھوں نے کئی منصوبے بنائے ہیں۔ وہ لڑکیوں کی مفت تعلیم کے ادارے چھوٹی گھریلو صنعتیں اور دستکاری کے مراکز کھولنا چاہتی ہیں۔ یہ ادارے انھیں اس قابل بنائیں گے کہ وہ اپنے خاندان کی کفالت خود کر سکیں ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post