📝 خلاصہ قرآن مجید📝

اکیسویں پارے کا خلاصہ

اس پارے میں پانچ حصے ہیں:

۱۔ سورۂ عنکبوت (بقیہ حصہ)

۲۔ سورۂ روم (مکمل)

۳۔ سورۂ لقمان (مکمل)

۴۔ سورۂ سجدہ (مکمل)

۵۔ سورۂ احزاب (ابتدائی حصہ)

 

(۱) سورۂ عنکبوت کے بقیہ حصے میں چار باتیں یہ ہیں:

۱۔ تلاوت اور نماز کا حکم

۲۔ نماز کی فضیلت (کہ یہ برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے)

۳۔ معاندین اور ان کی ہٹ دھرمیوں کا ذکر

۴۔ دنیا کی بے ثباتی

 

(۲) سورۂ روم میں دو باتیں یہ ہیں:

۱۔ دو پیش گوئیاں:

  1۔ نو سال کے اندر اندر روم کے اہل کتاب (عیسائی) ایران کے بت پرستوں کو شکست دے دیں گے۔

  2۔ اسی عرصے میں مسلمان مشرکینِ قریش پر فتح کی خوش منارہے ہوں گے۔ (یہ بدر کی صورت میں ظاہر ہوئی)

 

۲۔ توحید کے ضمن میں اللّٰه کی عظمت کی سات نشانیاں:

  1۔اشیاء کو اضداد سے پیدا کرنا (زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے)

  2۔ انسان کی پیدائش مٹی سے

  3۔ زوجین کی محبت

  4۔ زمین و آسمان کی پیدائش

  5۔ رات اور دن کی نیند اور روزگار کی تلاش

  6۔ بجلی کی چمک ، بارش اور اس سے غلے کی پیداوار

  7۔ زمین اور آسمان کا مستحکم نظام

 

(۳) سورۂ لقمان میں تین باتیں یہ ہیں:

۱۔ توحید (اللّٰه کی قدرت کے چار دلائل)

  1۔ بغیر ستون کا آسمان

  2۔ مضبوط و محکم پہاڑ

  3۔ رینگنے والے مویشی اور حشرات

  4۔ برسنے والی بارش

 

۲۔ حضرت لقمان کی اپنے بیٹے کو پانچ وصیتیں:

  1۔ شرک نہ کرو۔

  2۔ اللّٰه تعالیٰ ہر چھوٹی بڑی چیز اور عمل کو آخرت میں سامنے لے آئیں گے۔

  3۔ نماز ، امر بالمعروف ، نہی عن المنکر ، آزمائش میں صبر۔

  4۔ عاجزی اختیار کرو ، تکبر سے بچو۔

  5۔ معتدل چلو ، مناسب آواز میں بات کرو۔

 

۳۔ توحید کے ضمن میں یہ بتایا گیا کہ پانچ چیزوں کا علم صرف اللّٰه تعالیٰ کو ہے:

  1۔ بارش کہاں اور کتنی برسے گی؟

  2۔ قیامت کب آئے گی؟

  3۔ پیٹ میں بچہ کن اوصاف کا حامل ہے؟

  4۔ موت کب اور کہاں آئے گی؟

  5۔ انسان کل کیا کرے گا؟

 

(۴) سورۂ سجدہ میں چار باتیں یہ ہیں:

۱۔ قرآن کی عظمت

۲۔ توحید (آسمان و زمین کا خالق وہی ہے ، ہر کام کی تدبیر وہی کرتا ہے، پانی کے ایک حقیر قطرے سے مختلف مراحل طے کرانے کے بعد انسان کو وجود بخشا پھر اسے انتہائی پر کشش صورت اور متناسب قدوقامت والا بنایا۔)

۳۔ قیامت (مجرم اس دن سرجھکائے کھڑے ہوں گے، ان پر ذلت چھائی ہوئی ہوگی ، وہ دنیا میں واپس آنے کی تمنا کریں گے، مومنین جو دنیا میں اللّٰه کے لیے اپنی راحتوں کو قربان کرتے ہیں ، اللّٰه نے آخرت میں ان کے لیے ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جنھیں کوئی نہیں جانتا۔)

۴۔ رسالت (حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تورات دیے جانے کا ذکر ہے۔)

 

(۵) سورۂ احزاب کے ابتدائی حصے میں دو باتیں یہ ہیں:

۱۔ زمانۂ جاہلیت کے تین غلط خیالات کی تردید کی گئی ہے:

  1۔ ان کا خیال تھا کہ بعض لوگوں کے سینے میں دو دل ہوتے ہیں ، بتایا کہ دل تو بس ایک ہی ہوتا ہے ، یا اس میں ایمان ہوگا ، یا کفر ہوگا۔

  2۔ کلماتِ ظہار کہنے سے بیوی ہمیشہ کے لیے حرام نہیں ہوتی بلکہ کفارہ دینے سے حلال ہوجائے گی۔

  3۔ منہ بولا بیٹا شرعی احکام میں حقیقی بیٹے کی طرح نہیں ہوتا۔

 

۲۔ دو غزووں (غزوۂ احزاب اور غزوۂ بنی قریظہ) کا ذکر ہے۔

 

بائیسویں پارے کا خلاصہ

 

 

اس پارے میں چار حصے ہیں:

۱۔ سورۂ احزاب (بقیہ حصہ)

۲۔ سورۂ سبا (مکمل)

۳۔ سورۂ فاطر (مکمل)

۴۔ سورۂ یٰس (ابتدائی حصہ)

 

(۱) سورۂ احزاب کے بقیہ حصے میں چار باتیں یہ ہیں:

۱۔ ازواج مطہرات کے لیے سات احکام :

  1۔نزاکت کے ساتھ بات نہ کریں۔

  2۔ بلا ضرورت گھر سے نہ نکلیں۔

  3۔ زمانۂ جاہلیت کی خواتین کی طرح اپنی زینت اور ستر کا اظہار کرتے ہوئے باہر نہ نکلیں۔

  4۔ نماز کی پابندی کریں۔

  5۔ زکوٰۃ دیا کریں۔

  6۔ اللّٰه اور اس کے رسول کی اطاعت کریں۔

  7۔ قرآنی آیات کی تلاوت اور احادیث کا مذاکرہ کیا کریں۔

۲۔ مسلمانوں کی دس صفات

۳۔ نکاحِ رسول:

جب حضرت زید بن حارثہ اور آپ کی پھوپھی زاد بہن حضرت زینب رضی اللّٰه عنہا کے درمیان نباہ نہ ہوسکا اور ان کے درمیان جدائی واقع ہوگئی تو اللّٰه کے حکم سے خود آپ صلی اللّٰه‌ علیہ وسلم نے حضرت زینب سے نکاح کرلیا۔

۴۔ نبی صلی اللّٰه‌ علیہ وسلم پر درود و سلام کا حکم

 

(۲) سورۂ سبا میں دو باتیں یہ ہیں:

۱۔ حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیہما السلام کا قصہ

۲۔ اہل سبا کے غرور و تکبر کا واقعہ

 

(۳) سورۂ فاطر میں دو باتیں یہ ہیں:

۱۔ توحید کے دلائل

۲۔ مسلمانوں کے تین گروہ (1۔وہ مسلمان جن کے گناہ زیادہ ہوں 2۔ نیکیاں اور گناہ برابر 3۔ نیکیاں زیادہ ہوں)

 

(۴) سورۂ یٰس کے ابتدائی حصے میں چار باتیں یہ ہیں:

۱۔ رسالت

۲۔ قریش کی مذمت.

تیئسویں پارے کا خلاصہ

 

اس پارے میں چار حصے ہیں:

۱۔ سورۂ یٰس (بقیہ حصہ)

۲۔ سورۂ صافات (مکمل)

۳۔ سورۂ ص (مکمل)

۴۔ سورۂ زمر (ابتدائی حصہ)

 

(۱) سورۂ یٰس کے بقیہ حصے میں تین باتیں یہ ہیں:

۱۔ حبیب نجار کا قصہ (ایک بستی والوں نے اپنے تین انبیاء کو جھٹلایا ، ان کی قوم کا ایک شخص جس کا نام حبیب نجار تھا نے انھیں سمجھانے کی کوشش کی تو انھوں نے اسے شہید کردیا ، جنت میں جاکر بھی اس نے تمنا کی کاش! میری قوم کو معلوم ہوجائے کہ مجھے کیسی نعمتیں ملی ہیں۔)

۲۔ اللہ کی قدرت کے دلائل

(1۔ مردہ زمین جسے بارش سے زندہ کردیا جاتا ہے۔

2۔ لیل و نہار اور شمس و قمر کا نظام۔

3۔ کشتیاں اور جہاز جو سمندر میں چلتے ہیں۔)

۳۔ قیامت (محشر کی ہولناکیاں ، صور پھونکے جانے کا تذکرہ ، اس دن مجرموں کے مونہوں پر مہر لگادی جائے گی اور ان کے اعضاء ان کے خلاف گواہی دیں گے۔)

 

(۲) سورۂ صافات میں دو باتیں یہ ہیں:

۱۔ جہنمیوں کا باہم لعن طعن اور جنتیوں کا خوشگوار مکالمہ

۲۔ انبیائے کرام علیہم السلام کے قصے (حضرت نوح علیہ السلام ، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعوتِ توحید ، انھیں بیٹے کو ذبح کرنے کا حکم اور اس کی تعمیل ، حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام کا قصہ ، حضرت الیاس علیہ السلام کا قصہ جنھیں شام میں ایک ایسی قوم کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا تھا جو "بعل" نامی بت کی عبادت کرتی تھی، حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کی شہوت پرستی کا قصہ ، حضرت یونس علیہ السلام کے مچھلی کے پیٹ میں ہونے کا قصہ۔)

 

(۳) سورۂ ص میں دو باتیں یہ ہیں:

۱۔ توحید (تمام انسانوں اور موت و حیات کے پورے نظام کے لیے ایک اللّٰه ہی کافی ہے۔)

۲۔ رسالت (نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ وسلم کو تسلی ، قریش کی مذمت ، تسلی کے طور پر حضرت داؤد علیہ السلام کے شکر کا قصہ اور حضرت ایوب علیہ السلام کے صبر کا قصہ اور دیگر انبیائے کرام کے قصے)

 

(۴) سورۂ زمر کے ابتدائی حصے میں دو باتیں یہ ہیں:

۱۔ قرآن کی عظمت

۲۔ توحید

(اللّٰه تعالیٰ انسان کو ماں کے پیٹ میں تین تاریکیوں میں پیدا فرماتے ہیں۔ مشرک کی مثال اس غلام کی سی ہے جس کے کئی آقا ہوں اور موحد کی مثال اس غلام کی سی ہے جس کا ایک ہی آقا ہو۔)

ھذا ما عندی واللّٰه اعلم بالصواب

 

چوبیسویں پارے کا خلاصہ

*اس میں تین حصے ہیں:

1 -سورہ زمر (بقیہ حصہ)

2 -سورہ مؤمن (مکمل)

 

سورہ زمر کے بقیہ حصے میں کئی باتیں ہیں

1- اللّٰه کی ربوبیت کا بیان

آسمان وزمین تمام کا خالق صرف اللّٰه ہی ہے اس کے قائل تمام انسان ہیں

2- اللّٰه کی رحمت کی وسعت کا بیان

انسان کو کبھی بھی اللّٰه کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیئے

3- جہنمیوں اور جنتیوں کے جہنم اور جنت میں داخل ہونے کی کیفیت کا بیان

سورہ مؤمن میں کئی باتوں کا بیان ہے

1- مومن کا بیان:

جب موسیٰ علیہ السلام کے قتل کی سازش فرعون کے دربار میں ہورہی تھی تو ایک مومن جو اپنے ایمان کو چھپائے ہوئے تها اس نے کہا اتقتلون رجلا ان یقول ربی اللّٰه اس فرعون اور اس کے درباروں کو موسی علیہ السلام کے قتل سے ڈرایا اور کہا کہ اس کا انجام بہت برا ہوگا

2- فرعون کے کبر و غرور کا بیان ہے کہ اس نے رب العزت کو دیکھنے کی ناپاک جسارت کرتے ہوئے ہامان کو ایک محل کی تعمیر کا حکم دیا

3- اللّٰه سے اعراض کرنے والوں کی سزا کا بیان ہے سیدخلون جهنم داخرین

4- انسان کی تخلیق کا بیان:

انسان کبھی مٹی تها پهر نطفہ بنا پهر علقہ بنا پهر بچہ بنا پهر جوان ہوا پهر بوڑھا ہوا پهر مرا

سورہ حم السجدة میں کئی باتیں ہیں

1 -آسمان و زمین کی تخلیق:

اللّٰه نے زمین اور اس کے اندر کی ساری چیزیں چار دن میں بنایا اور آسمان کو دو دن میں بنایا

2- کافروں کی شرارت کا ذکر کہ جب نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم قرآن مجید کی تلاوت کرتے تو یہ لوگ شور مچا تے تاکہ لوگ تلاوتِ قرآن مجید کو نہ سن سکیں

3- داعي کا بیان کہ اس سے بہتر بات کسی کی نہیں ہوسکتی اور داعی کو کون سا اسلوب استعمال کرنا چاہیے اس کا بیان ہے۔

 

پچیسویں پارے کا خلاصہ

اس میں کل پانچ حصے ہیں:

1 - حم السجدة (بقیہ حصہ)

2 - سورہ شوریٰ (مکمل)

3- سورہ زخرف (مکمل)

4- سورہ دخان (مکمل )

5- سورہ جاثیہ (مکمل )

 

حٰم السجدة کے بقیہ حصے اس بات کا بیان ہے کہ اللّٰه ہی عالم الغیب ہے جیسے قیامت کا علم شگوفے میں کیا ہے اس کا علم حمل میں کیا ہے اور وضع حمل کب ہوگا ان تمام باتوں کا علم اللّٰه کے علاوہ کسی کو نہیں ہے

سورہ شوریٰ میں کئی باتیں ہیں

1- اللّٰه تعالى تمام خزانوں کا مالک ہے له مقالید السموات والارض یبسط الرزق لمن یشاء ویقدر

2- اللّٰه کی قدرت کی بہت ساری نشانیاں ہیں بارش کا نزول، آسمان وزمین کی تخلیق جانوروں کی پیدائش سمندر کی پیٹھ پر کشتیوں کا چلانا وغیرہ

3- اولاد دینے کی طاقت صرف اور صرف اللّٰه کے پاس ہے وہ جسے چاہے صرف لڑکی دے جسے چاہے لڑکا دے اور جسے چاہے دونوں دے اور جسے چاہے بانجھ کردے.

 

سورہ زخرف میں بھی کئی باتوں کا بیان ہے

1- گزشتہ اقوام کا اپنے آباء و اجداد کی تقليد اور اس کے نبی کی تکذیب

2- موسی علیہ السلام اور فرعون کا واقعہ

3- جنتیوں اور جہنمیوں کا بیان کہ یہ دونوں اپنے اپنے ٹھکانے میں کس طرح زندگی گزار رہے ہوں گے.

 

سورہ دخان میں کئی باتیں ہیں

1- قرآن مجید کے نزول کا بیان

2- شب قدر کا تذکرہ کہ اس میں تمام مضبوط امر کا فیصلہ ہوتا ہے

3- اہل مکہ کی ہٹ دھرمی کہ نبوت کی نشانی دیکھنے کے باوجود اپنے کفر پر اڑے رہے اور کہا کہ یہ تو سکھایا ہوا مجنوں ہے

4- شجرة الزقوم کا بیان کہ یہ مجرموں کھانا ہوگا.

 

سورہ جاثیہ میں بھی بہت سی باتیں ہیں

1- اللّٰه کی نشانیوں کا تذکرہ ہے کہ آسمان و زمین، انسان، جانور، رات و دن کا آنا جانا بارش کا نزول اور ہواؤں کا اللّٰه کی قدرت کاملہ کی نشانی ہیں

2- اللّٰه کی آیات کا مذاق اڑانے والے قیامت کے دن فراموش کر دیئے جائیں گے اور ان پر کوئی توجہ نہیں دی جائے گی-

 

چھبیسویں پارے کا خلاصہ

 

اس میں کل چھ حصے ہیں:

1- سورة الأحقاف مکمل

2- سورة محمد مکمل

3- سورة الفتح مکمل

4- سورة الحجرات مکمل

5- سورة ق مکمل

6- سورة الذاريات ابتدائي حصہ.

 

سورہ احقاف میں کئی باتیں مذکور ہیں:

1- والدین کے ساتھ حسن سلوک کا بیان ہے

2- حمل کی أقل مدت کا بیان کہ وہ چھ ماہ ہے

3- قوم عاد کی شرارت اور ان پر آنے والے عذاب کا تذکرہ ہے کہ ان پر ایسی ہوا چلی کہ اس نے سب کو تہ و بالا کردیا

4- جنوں کے ایمان لانے اور اپنی قوم میں داعی کی حیثیت سے کام کرنے کا بیان ہے.

 

سورہ محمد میں بہت سی باتیں ہیں:

1- جنت کی مثال بیان کی گئی ہے کہ اس میں ایسی نہر ہے کہ جس کا پانی گدلا نہیں ہوتا دودھ کی نہر کہ جس کا نہیں بدلتا شراب کی نہر خالص شہد کی نہراور ہر قسم کے پهل وغیرہ

2- آدمی جب مال پا جاتا ہے یا سرداری اور منصب کا مالک ہوجاتا ہے تو رشتہ کو نہیں نبھاتا ہے

3- اللّٰه اور اس کے رسول صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم کی مخالفت اعمال کی بربادی کا ذریعہ ہے.

 

سورہ فتح کی بعض باتیں یہ ہیں:

1- اس سورت میں فتح مبین سے مراد یا تو صلح حدیبیہ ہے یا فتح مکہ مکرمہ جیسا کہ مفسرین کے یہاں اختلاف ہے

2- نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم پر ایمان لانے اور آپ کی تعظیم و توقیر اور مدد کرنے کا بیان ہے

3- صلح حدیبیہ کے بعض حالات کا بیان

4- نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم کے خواب کا تذکرہ کہ آپ مسجد حرام کی زیارت کریں گے

5- صحابہ کرام رضی اللّٰه عنہم بعض عمدہ صفات کا بیان.

 

سورہ حجرات میں کئی باتیں ہیں:

1- نبوت و رسالت کا مقام

2- دو جماعتوں کے درمیان اختلاف کی صورت میں اصلاح کی کوشش اور بغاوت کرنے والی جماعت کے مدمقابل کھڑے ہو نا یہاں تک کہ وہ راہ راست پر آ جائے

3- سماج کو تباہ کرنے والی بعض صفات کا بیان کہ ان سے بچنا چاہئے جیسے غیبت چغلی بدگمانی سخریہ برے القاب سے خطاب وغیرہ.

 

سورہ ق کی چند باتیں یہ ہیں:

1- قیامت کا بیان کہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا جائے گا

2- قوم نوح أصحاب الرس ثمود عاد فرعون اور اخوان لوط کی تکذیب کا بیان ہے

3- جہنم کی کشادگی اور جنت کی قربت کا تذکرہ ہے

4- آخرت کے میدان میں کس طرح لائے جائیں گے اور مشرکین کو کیسے عذاب شدید میں ڈالا جائے گا اس کا بیان ہے.

 

سورہ ذاریات کے ابتدائی حصے کی بعض باتیں یہ ہیں:

1- حساب وكتاب ہوکر رہیگا اس سے مفر نہیں ہے

2- متقیوں کے بعض صفات کا بیان کہ وہ رات میں بہت کم سوتے ہیں سحر کے استغفار کرتے ہیں اور اپنے مالوں میں سائل اور محروم کا حق فراموش نہیں کرتے

3- ابراهيم عليه السلام کے پاس مہمانوں کے آنے اور ان کی ضیافت کا تذکرہ ہے۔

 

 

ستائیسویں پارے کا خلاصہ

 

اس پارہ میں سورہ ذاریات کا بقیہ حصہ ہے:

جس میں فرعون اور اس کے اہل کاروں کے دریا میں ڈبوئے جانے قوم عاد کے ہوا کی نذر کئے جانے اور قوم ثمود اور قوم نوح علیہ السلام کے عذابوں میں گرفتار کئے جانے کا بیان ہے

 

سورہ طور میں کئی باتیں ہیں:

1- قیامت کا بیان ہے

2- جنتی جنت میں کس طرح گھومیں پھریں گے اور ان کا اعتراف کیسا ہوگا اس کا تذکرہ ہے

3- نبی اکرم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم کو اہل مکہ نے کیا کیا کہہ کر اذیتوں کا شکار کیا اس کی جانب اشارہ ہے

 

سورہ نجم میں کئی باتیں مذکور ہیں:

1- نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم نے جبریل علیہ السلام کو دو مرتبہ ان کی اصلی حالت میں دیکھا ابتداء نبوت میں اور معراج کے موقع پر سدرة المنتہی کے پاس

2- انسان کی کوشش رائیگاں نہیں جاتی ہے شرط یہ ہے کہ وہ اپنی کوشش میں مخلص ہو.

 

سورہ قمر میں کئی باتیں ہیں:

1- چاند کے دو ٹکڑے ہونے کا جو کہ آپ صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم کے نبوت کی نشانی اور کهلا ہوا معجزہ تھا

2- پورا قرآن مجید انسانوں کے لئے نصیحت ہے اسی لئے اسے بہت آسان بنا دیا گیا ہے تاکہ ہر شخص سمجھ کر اپنی زندگی میں نافذ کر سکے

3- مختلف قوموں کے دنیا میں عذاب میں مبتلا ہونے اور آخرت کے دن پریشانی میں گهر نے کا بیان ہے.

 

سورہ رحمن میں بھی کئی باتوں کا بیان ہے:

1- قیامت کے دن حساب وكتاب کے لئے ترازو قائم کیا جائے گا

2- اللّٰه نے انسانوں کو دنیا میں بے شمار نعمتیں دی ہیں اور اچھے لوگوں کو آخرت میں مختلف نعمتوں سے نوازے گا ان کا تذکرہ کرکے بار بار یہ سوال کیا ہے؟ کہ اے انسانو اور جنو تم سب رب کی کن کن نعمتوں کا انکار کرو گے؟

 

سورہ واقعہ کی بعض باتیں یہ ہیں:

1- قیامت کس طرح واقع ہوگی اس کی ہلکی سی جھلک بتائی گئی ہے

2- قیامت کے روز لوگ تین زمرے میں ہونگے سابقین اولین، اصحاب الیمین اور اصحاب المشئمه یعنی جہنمی لوگ

3- اللّٰه کی قدرت کاملہ کا بیان نطفہ سے بچے کی پیدائش، کهیت میں پودے کا أ گانا، آسمان سے بارش نازل کرکے اسے پینے کے لئے میٹھا بنانا، درختوں سے آگ پیدا کرنا یہ سب اللّٰه ہی کی کاریگری اور قدرت ہے کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے

 

سورہ حدید کی بعض باتیں یہ ہیں:

1- اللّٰه کی وحدانیت کا بیان

2- فتح مکہ سے پہلے خرچ کرنے والوں اور اللّٰه کے راستے میں جہاد کرنے والوں کی فضیلت کا بیان ہے

3- قیامت کے دن مومنوں کو ایک نور دیا جائے گا جس کی روشنی میں وہ چل رہے ہوں گے اور منافقین اس نور سے محروم ہونگے

4- لوہا کے فوائد کا بیان ہے کہ اس سے ہتھیار بناتے ہو اور دوسرے منافع حاصل کرتے ہو جیسے : گهر بنانا، گاڑی بنانا پل وغیرہ.

اٹھائیسویں پارے کا خلاصہ

 

اس میں کل 9 سورتیں ہیں

 

سورہ مجادلہ

خولہ بنت ثعلبہ رضي اللّٰه عنها کے شوہر نے ان سے ظہار کر لیا جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ عورت اپنے شوہر کے لئے حرام ہوگئی، خولہ پریشان ہوئی کہ اب کیا ہو گا چنانچہ نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم کے پاس آئ اور اپنی فریاد پیش کیا اور بار بار پیش کیا ہر بار آپ صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم یہی فرماتے رہے کہ تو اپنے شوہر کے لئے حرام ہوگئی آخر اس عورت نے اپنا رب کی طرف اٹھا دیا تو رب نے فوراً لبیک کہا اور نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم پر یہ سورت نازل کی جس میں ظہار کے کفارہ کا بیان ہے یا تو ایک غلام آزاد کیا جائے یا مسلسل دو ماہ کے روزے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے.

 

سورہ حشر

بنونضیر قبیلے نے جب نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم کو دھوکے سے قتل کرنا چاہا تو آپ نےان پر چڑھائی کیا کئی دنوں کے محاصرے کے بعد وہ لوگ وہاں سے نکلنے پر تیار ہوئے چنانچہ انہیں جلاوطن کیا گیا اور یہ پہلی جلاوطنی تھی جو خیبر کی جانب ہوئی پھر حضرت عمر رضی اللّٰه عنہ کے دور میں ملک شام کی طرف نکال دیا گیا

2- ایک صحابی رسول صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم کے مہمان رسول کی ضیافت کا بیان اور میزبان کی تعریف ہے

3- الله تعالى کے بعض صفات کا بیان ہے.

 

سورہ ممتحنہ

اس سورت میں کئی باتیں ہیں

1- مسلمانوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ اسلام دشمنوں سے دوستی نہ کریں کیونکہ ان سے اسلام کوہمیشہ تکلیف ہی پہنچی ہے

2- جب عورتیں ہجرت کر کے مدینہ منورہ آنے لگیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو حکم دیا گیا کہ ان سے اس بات پر بیعت لیں کہ وہ شرک نہیں کریں گی چوری نہیں کریں گی زنا نہیں کریں گی اپنی اولاد کو قتل نہیں کریں گی اور بہتان تراشی نہیں کریں گی.

 

سورہ صف

1- جس چیز کی نصیحت کی جائے اس پر پہلے عمل کیا جائے ورنہ داعی مجرم ہوگا

2- جہاد کرنے والے اللّٰه کی نگاہ میں محبوب ہیں

3- کوئی کتنی ہی طاقت صرف کردے لیکن نور الہی یعنی اسلام مٹا نہیں سکتا ہے.

 

سورہ جمعہ

1- جمعہ کی فضیلت اور اس کے بعض آداب کا بیان ہے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم خطبہ دے رہے تھے مال تجارت آیا لوگ آپ کو قیام کی حالت میں چهوڑ کر چلے گئے جس پر سورت نازل ہوئی

2- بے عمل علماء کا بیان کہ وہ مثل گدھے کے ہیں جس پر بوجھ لدا ہوا ہے لیکن اسے یہ نہیں معلوم کہ یہ بوجھ کس چیز کا ہے.

 

سورہ منافقون

اس بات کا بیان ہے کہ منافقین رسالت کی گواہی دینے میں جهوٹے ہیں نیز نبی اکرم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم اور صحابہ کرام رضی اللّٰه عنہم کو ان کی چالبازیوں سے ہشیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے

نیز غزوہ احد کے موقع پر رئیس المنافقين عبداللّٰه‌ بن ابی نے یہ کہا تھا کہ مدینہ میں ہم رہیں گے نبی اور مسلمان نہیں، عزت والے ہم ہیں نبی اور مسلمان نہیں چنانچہ اللّٰه تعالیٰ نے اس کا جواب اس سورت میں دیا ہے

2- مومنوں کو اس بات کی تنبیہ کی گئی ہے کہ کہیں یہ مال اور اولاد تمہاری بربادی کا ذریعہ نہ بن جائیں.

 

سورۃ التغابن

قیامت کے دن جنتی جنت میں رہتے ہوئے غبن کریں گے وہ اس طرح سے کہ وہ لوگ جو جہنم میں چلے گئے ان کا بھی گهر جنت میں بنایا گیا ہے اب ان کے جہنم میں جانے کی وجہ سے جنت والاگهر خالی رہے گا تو جنتی اس پر قبضہ جما لیں گے اسی وجہ سے اس دن کا ایک نام یوم التغابن بهى پڑ گیا

2- مومنوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ تمہاری بیویوں اور اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں تمہیں ان سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے.

 

سورہ طلاق

1- طلاق کے بعض مسائل کا بیان

2- مختلف قسم کی عورتوں کی عدت کا بیان کہ نابالغہ اور آئسہ کی عدت تین ماہ حمل والیوں کی عدت وضع حمل وغیرہ

3- متقیوں کو پریشانی سے نجات ملے گی بے حساب رزق ملے گا ان کے معاملات آسان ہونگے ان کے گناہ مٹائے جائیں گے اور اجرعظیم ملے گا.

 

سورہ تحریم

نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم حضرت زینب بنت جحش کے پاس کچھ دیر ٹھہر تے اور وہاں شہد پیتے حضرت حفصہ اور عائشہ رضی اللّٰه عنہما نے وہاں معمول سے زیادہ ٹھہر نے سے روکنے کے لئے اسکیم تیار کی کہ ان میں سے جس کے پاس بھی نبی آئیں تو وہ ان سے یہ کہے کہ آپ کے منہ سے مغافیر کی بو آرہی ہے چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا آپ نے فرمایا : میں نے تو زینب کے صرف شہد پیا ہے اب میں قسم کھاتا ہوں کہ یہ نہیں پیوں گا لیکن یہ بات تم کسی کو مت بتلانا اس پر یہ سورت نازل ہوئی

2- دو جہنمی عورتوں کا بیان ہے اور یہ دونوں نبی کی عورتیں ہیں (نوح، لوط علیہما السلام) اور ان کا کافروں کے لئے بطور مثال ہے اور مومنین کے لئے دو عورتوں کی مثال بیان کی گئی ہے ایک فرعون کی بیوی آسیہ اور دوسرے عمران علیہ السلام کی بیٹی مریمؑ.

 

انتیسویں پارے کا خلاصہ

 

سورہ ملک

1- توحيد کا بیان

2- جہنم میں داخل ہونے والوں اور داروغہ جہنم کے درمیان مکالمہ.

 

سورہ قلم

1- باغ والوں کا واقعہ کہ جن کا باغ غرباء ومساکین کے حقوق کی ادائیگی نہ کرنے کے نتیجے میں باغ آگ کی نذر ہوگیا

2- نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم کے اخلاق عالی کا بیان ہے.

 

سورہ الحاقة

1- مختلف قوموں کے عذاب میں گرفتار کئے جانے کا بیان

2- قیامت کے وقوع کا بیان اور اچھے لوگوں کے جنت میں داخل ہونے اور بروں کے جہنم میں جانے کا بیان اور اسباب کا تذکرہ.

 

سورہ المعارج

1- قیامت کے وقوع کا انداز

2- انسانوں کے بعض صفات کا بیان

3- جنتیوں کے صفات کا بیان.

 

سورہ نوح

1- نوح عليه السلام کے طویل تبلیغ اور ان کے طریقہ دعوت کا بیان

2- استغفار کے فوائد کہ بارش نازل ہوگی مال میں اضافہ ہوگا نرینہ اولاد ملے گی باغات اور نہریں حاصل ہونگی

3- ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر بتوں کا بیان کہ نوح علیہ السلام کی قوم نے کہا کہ ہم انہیں نہیں چهوڑ سکتے.

 

سورہ الجن

1- نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم وادی نخلہ میں گئے نماز میں قرآن مجید کی تلاوت کررہے تھے جنوں کی ایک جماعت کا گزر ہوا تو انہوں نے قرآن مجید سنا اور ایمان لے آئے

2- مسجدیں صرف اور صرف اللّٰه کی عبادت کے لئے ہیں ان میں کسی اور کو نہیں پکارا جائے گا.

 

سورہ المزمل

1- نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم کی عبادت کا حال بیان کیا گیا ہے کہ آپ پوری رات عبادت کرتے تھے چنانچہ آپ پابندی لگائی گئی کہ پوری رات عبادت نہ کریں

2- قرآن مجید میں سے جو آسان ہو اسے پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے نماز قائم کرنے زکات ادا کرنے اور قرض حسنہ دینے کا حکم ہے.

 

سورہ مدثر

1- نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم کو حکم دیا گیا کہ آپ تبلیغ کے لئے اٹھ کھڑے ہوں اور اپنے رب کی کبریائی بیان کریں

2- نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم کی پیروی سے انکار کرنے والے جہنم کا ایندھن بنیں گے اور پھر جہنم کی بعض صفات کا بیان ہے

3- جنتیوں اور جہنمیوں کا مکالمہ اور جہنم میں داخل ہونے کے اسباب کا بیان کہ ہم نمازی نہیں تھے مسکینوں کو کھانا نہیں کہلاتے تھے ہم گپ ہانکا کرتے تھے اور قیامت کو جھٹلاتے تھے.

 

سورہ القیامۃ

1- جب قیامت قائم ہوگی انسان حیران ہو گا اور کہے گا این المفر کہاں بھاگ کر جاؤں لیکن وہاں نہ کوئی بهاگ سکتا ہے اور نہ تو رب کی پکڑ سے بچ سکتا ہے

2 - جب نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم پر وحی نازل ہوتی تو آپ جلدی جلدی پڑهتے کہ کہیں بهول نہ جاؤں اللّٰه نے فرمایا : اے نبی کریم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم آپ جلدی نہ کریں بلکہ غور سے سنیں ، پڑهانا ہماری ذمہ داری ہے

3- قیامت کے دن بہت سے چہرے تروتازہ ہونگے اور اپنے رب کو دیکھ رہے ہونگے اور بہت سے چہرے پژمردہ ہونگے.

 

سورہ دهر

1- انسانوں پر ایک ایسا بھی دور آیا ہے کہ جب وہ کچھ بھی نہ تھا پھر اللّٰه عدم سے وجود بخشا

2- جنتیوں اور جہنمیوں کا بیان ہے

3- نبی اکرم صلی اللّٰه‌ علیہ و سلم کو آنے والی اذیتوں پر صبر کی تلقین کی گئی ہے ا صبح و شام رب کے ذکر وفکر میں مشغول رہنے کا حکم دیا گیا ہے.

 

سورہ مرسلات

1- قیامت کا بیان اور اس کے وقوع کے وقت آسمان پہاڑ اور ستاروں کی کیا حالت ہوگی اس کا نقشہ کھینچا گیا ہے

2- قیامت کے وقوع، مجرموں کو دبوچ لئے جانے، انسان کی پیدائش، زمین کا بنایا جانا اس میں مضبوط پہاڑوں کا رکھنا اور پھر جہنم کے شعلوں کا بیان کافروں اور مشرکوں کا قیامت کے دن نا بولنا اور ان کے علاوہ اور بہت سی چیزوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بار بار یہ کہا گیا کہ ان واضح چیزوں کے جھٹلانے والوں کے لئے تباہی ہے اور یہ بات تقریباً دس مرتبہ دہرائی گئی ہے اور آخر میں کہا گیا کہ اگر تم ان باتوں پر ایمان نہیں رکھتے تو پھر کس بات پر ایمان لاؤ گے؟

 

الحمدللّٰه علی ذلک

آج ہم تیسویں پارے کا خلاصہ پڑھنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں

وہ قرآن کریم کے خلاصے اور عنوانات کا تذکرہ جو ہم نے کچھ دن پہلے شروع کیا تھا یہ اس سلسلے کی آخری کڑی ہے ے۔

خلاصہ قران (پارہ بہ پارہ)

 

 

تیسویں پارے کا خلاصہ

 

اس پارہ میں درج ذیل سورتوں کا بیان ہے ے

’’سورۃ النَّبَا‘‘

 اس پارہ کا آغاز سورۃ النبا سے ہوتا ہے جس میں قیامت کے متعلق کافروں کے شک اور تردد کی نفی کی گئی اوربتایا گیا کہ قیامت کا آنا یقینی ہے، قیامت کا نقشہ کھینچا گیا، سرکشوں کےلئے عذاب ہے جس میں اضافہ ہوتا رہے گا، نیک لوگوں کےلئے انعام و اکرام ہے، اس دن فرشتے میدان حشر میں صف باندھے کھڑے ہوں گے، بغیر اجازت کوئی بول نہ سکے گااور کفار تمنا کریں گے کاش، وہ مٹی ہوتے۔

 

سورۃ النازعات:

اس سورت میں بھی قیامت کا ذکر ہے اور کفار و مشرکین کا کہنا ہے کہ کیا مرنے کے بعد پہلی حالت میں لوٹائے جائیں گے، اگر ایسا ہوا تو یہ بہت افسوسناک ہے، جب کہ قیامت کے دن ان کے دل دھڑک رہے ہوں گے، دہشت، ذلت اور ندامت کی وجہ سے ان کی نظریں جھکی ہوں گی۔ فرعون کا ذکر کر کے بتایا کہ وہ بھی قیامت کا منکر تھا، اس کا انجام یاد رکھو اور جس دن یہ قیامت کو دیکھیں گے تو ان کو ایسا معلوم ہو گا کہ صرف دن کا آخری حصہ یا اول دنیا میں رہے۔

 

سورۃ عَبَس:

رحمت عالمؐ ایک موقع پر سرداران قریش کو دعوت اسلام دینے میں مصروف تھے کہ آپؐ کے ایک نابینا صحابی حضرت عبداللّٰه ابن مکتوم(رضی اللّٰه عنہ) آ گئے اور انہوں نے آپ(صلی اللّٰه‌ علیہ وسلم) کی توجہ اپنی طرف پھیرنی چاہی جسے آپ(صلی اللّٰه‌ علیہ وسلم) نے ناپسند فرمایا، اس موقع پر سورئہ عبس نازل ہوئی جس میں نابینا صحابی کی دلجوئی اور توجہ دینے کا کہا گیا۔ قرآن نصیحت ہے، ناشکری نہیں کرنی چاہئے، ایمان والوں کے چہرے قیامت کے دن روشن، ہنسنے والے ہوںگے جب کہ کفر کرنے والوں کےچہرے سیاہ ہوں گے۔

 

سورۃ التَّکویر

قیامت کا منظر کھینچا گیا کہ کائنات کی کوئی بھی چیز محفوظ نہ ہو گی، سورج، ستارے، پہاڑ اور سمندر، ریت کے گھروندے ثابت ہوںگے، پھر اللّٰه تعالیٰ نے چار قسمیں کھا کر قرآن کی حقانیت ا ور نبی اکرمؐ کی نبوت و رسالت کو بیان فرمایا۔ قرآن شیطان مردود کا کلام نہیں بلکہ یہ اللّٰه کا کلام ہے جو تمام عالم کےلئے نصیحت ہے۔

 

سورۃ الاِنفِطار:

قیامت میں کائنات کی جو حالت ہو گی اس کو بیان کر کے انسان سے شکوہ کیا گیا کہ کس چیز نے تجھے اپنے پروردگار کے بارے میں دھوکے میں ڈال رکھا ہے کہ اس کے احسانات بھلا کر معصیت اور ناشکری پر اتر آیا ہے۔

قیامت میں دو قسم کے لوگ برابر ہوں گے، یعنی نیک جن کا ٹھکانہ جنت ہے اور فجار یعنی نافرمان، ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔

 

سورۃ المُطَفِّفِین:

ناپ تول میں کمی و بیشی کرنے والے جن کے دینےکے پیمانے اور ہوتے ہیں، لینے کے پیمانے اور ہوتےہیں، اس طرح انسانوں کے حقوق غصب کرتے ہیں، ان کےلئے ہلاکت کی وعید ہے۔

قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر کر کے بتایا گیا کہ دنیا میں مجرم اور سرکش نیک لوگوں کا مذاق اڑاتے تھے، قیامت میں نیک لوگ ان پر ہنسیں گے۔

 

’’سورۃ اِنْشِقَاق:‘‘

قیامت کی ہولناکی کا ذکر ہے کہ آسمان پھٹ جائے گا اور جب حساب لیا جائے گا تو کچھ لوگوں کو نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا، وہ خوش ہوں گے اور جنت میں جائیں گے اور جن کے نامہ اعمال پیٹھ کے پیچھے سے دیئے جائیں گے وہ جہنم میں جائیں گے۔

 

’’سورۃ البروج:‘‘

نجران کے حق پسند اور عیسائی اہل ایمان کو یہودی ظالم بادشاہ ذونواس نے آگ سے بھرے گڑھے میں پھنکوا دیا، ساحر، راہب اور نوجوان لڑکے کا قصہ منقول ہے جس کی استقامت دیکھ کر ہزاروں لوگوں نے اسلام قبول کیا اور خندقوں والی دہکتی آگ میں ڈالے گئے، پھر فرمایا گیا کہ اللّٰه کی پکڑ بڑی شدید ہے، جب کوئی اس کے عذاب کی گرفت میں آ جائے تو بچ نہیں سکتا۔

 

’’سورۃ الطارق:‘‘

اللّٰه نے آسمان کی، اور رات کو چمکنے والے ستارے کی قسم کھا کر فرمایا کہ ہر انسان پر نگہبان فرشتہ مقرر ہے، انسان اپنی تخلیق پر غور کرے، اللّٰه کی تدبیر کے مقابلے میں انسانی چال کچھ نہیں ہے، کفار کو ڈھیل دی جا رہی ہے

بالآخر گرفت میں آئیں گے۔

 

’’سورۃ الاَعلیٰ:‘‘

اللہ کی تسبیح و تحمید کر کے بتایا کہ انسان کو پرکشش صورت سے نواز کر ایمان و سعادت کا راستہ دکھایا، قرآن نصیحت ہے جوکہ یاد کرنےکےلئے آسان ہے، کامیابی کے تین اصول ہیں تزکیہ، ذکر الٰہی اور نماز جو ان پر کاربند ہو وہ کامیاب ہے، پہلے آسمانی صحیفوں میں بھی یہی ہے جو حضرت ابراہیمؑ اور حضرت موسیٰؑ پر نازل ہوئے۔

 

’’سورۃ الغاشیہ‘‘

غاشیہ یعنی ڈھانپ لینے والی قیامت کا نام ہے کہ اس کی ساری ہولناکیاں مخلوق کو ڈھانپ لیں گی، اس دن کفارکےچہرے جھلسےہوںگے جب کہ مومنوں کے چہرے تروتازہ ہوں گے، اونٹ، آسمان، پہاڑ اور زمین کی تخلیق پر غور کرو، آپؐ کے ذمے نصیحت کرنا ہے اور ہم حساب لیں گے۔

 

’’سورۃ الفجر:‘‘

فجر کے وقت، جفت و طاق، دس راتیں اور جب رات جانے لگے گواہ ہیں عاد، ثمود، فرعون تباہ ہوئے، یتیموں کے ساتھ ظلم اور حقارت، مسکینوں کی نہ خود مدد کرنا اور نہ ترغیب دینا، میراث غصب کرنا، مال کی محبت میں اندھا ہونا ان برائیوں میں مبتلا ہو کر انسان زمین پر فساد پھیلاتا ہے اور جہنم کا ایندھن بنتا ہے جب کہ نیک عمل لوگوں کے لئے جنت کی بشارت ہے۔

 

’’سورۃ البلد‘‘

چند قسموں کو ثبوت کے طورپر پیش کر کے کہا کہ آرام و راحت صرف قانون الٰہی کے مطابق زندگی گزارنے میں ہے، انسان کی شکرگزاری یہ ہے کہ انسانوں کو غلامی، قید سے چھڑائے، یتیموں، مسکینوں کی مدد کرنا، بھوکوں کو کھانا کھلانا اور آپس میں حق کی وصیت اور مشکلات پر صبر کرنا۔

 

’’سُورَۃُالشمس‘‘

سورج، چاند، دن، رات، آسمان، زمین اور نفس انسانی کی قسم کھا کر فرمایا کہ انسان اپنے رب سے ڈرے اور نفس کا تزکیہ کرے توکامیاب ہے ورنہ ناکام جس طرح قوم ثمود نے نافرمانی کی اور ہلاک ہوئی۔

 

’’سورۃ اللَّیل‘‘

جو لوگ قرآن کے مطابق زندگی گزارتے ہیں، تقویٰ اختیار کرتے ہیں، بخل نہیں کرتے، اللّٰه کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں، وہ آخرت میں کامیاب ہیں اور اس کے برعکس لوگ ناکام ہیں، جہنم کا ایندھن ہیں۔

 

’’سورۃ الضحٰی‘‘

اللّٰه نے اپنے حبیب(صلی اللّٰه‌ علیہ وسلم) سے قسم کھا کر فرمایا کہ آپ(صلی اللّٰه‌ علیہ وسلم) کے رب نے نہ تو آپؐ کو چھوڑا ہے اور نہ ناراض ہے، آپؐ کی آخرت بہتر ہے، اللّٰه آپ(صلی اللّٰه‌ علیہ وسلم) کو غنی کر دے گا، اللّٰه ہی نے آپ کو ٹھکانہ دیا، راستہ دکھایا تو یتیم پر سختی نہ کریں، سائل کو نہ جھڑکیں اور رب کی نعمتوں کا تذکرہ کریں۔

 

سورۃ الانشراح:

آپ(صلی اللّٰه‌ علیہ وسلم) کا سینہ کھول دیا، بوجھ اٹھا دیا اور آپ(صلی اللّٰه‌ علیہ وسلم) کا ذکر ہمیشہ کےلئے بلند کر دیا، شکر، عبادت اور اللّٰه کی طرف رغبت کریں۔

 

سورۃ التِّین:

چار قسمیں کھا کر فرمایا کہ انسان کو بہترین شکل و صورت میں پیدا کیا، ایمان اور اعمال صالحہ سے عظمت حاصل کرتا ہے جب کہ کفر اور تکذیب سے ذلت کی گہرائی میں گر جاتا ہے۔

 

سورۃ العَلَق

ابتدائی پانچ آیات سب سے پہلی وحی ہے جو آپ(صلی اللّٰه‌ علیہ وسلم) پر غار حرا میں نازل ہوئی، انسان کی تخلیق اور قرأت اور کتابت کے ذریعے تمام مخلوقات پر فضیلت کا ذکر ہے، مال اور دولت، غرور و سرکشی کا ذریعہ ہے، وقت کے فرعون ابوجہل کا ذکر ہے۔

 

سورۃ البَیِّنَہ:

آپؐ کی ذات عالیہ خود رسالت کی ایک روشن دلیل ہے، کوئی عمل بغیر ایمان کے اور ایمان بغیر اخلاص کے معتبر نہیں، ہر نبی نے اپنی امت کو اسی بنیاد پر دعوت دی، کفر و شرک کرنے والےبدترین مخلوق ہیں، ہمیشہ جہنم میں رہیں گے جب کہ ایمان اور اعمال صالحہ والے بہترین مخلوق ہیں، ان کو جنت کی ابدی نعمتیں اور رب کی رضا ہے۔

 

سورۃ الزِلزَال:

قیامت اور خوفناک زلزلے کا ذکر ہے، زمین سب اگل دے گی، ذرہ بھر بھی نیکی ہویا بدی ظاہر ہو جائے گی۔

 

سورۃ العادیات:

گھوڑا اپنے مالک کا وفادار ہے جب کہ انسان ناشکرگزاری اور مال کی شدید محبت میں گرفتار ہے، موت کے بعد ساری ناشکریوں اور نافرمانیوں کی پاداش میں سخت سزا ہو گی۔

 

سورۃ القارعہ:

قیامت کی ہولناکی کا ذکر ہے، جن کی نیکیوں کا پلڑا بھاری ہو گا من پسند زندگی میں ہوں گے اور ہلکا ہو گا تو عذاب ہو گا۔

 

سورۃ التکاثر:

مال و دولت کی کثرت انسان کو ہلاکت میں ڈال دیتی ہے جب کہ اسے نعمتوں کا جواب دینا ہے اور سزا بھگتنی ہے۔

 

سورۃ العصر:

ایمان، عمل صالح اور ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کرنے والوں کے علاوہ تمام لوگ خسار ے میں ہیں۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ اگر پورا قرآن نازل نہ ہوتا تو بھی صرف یہ سورت انسانوں کی ہدایت کے لئے کافی تھی۔

 

سورۃ الھُمَزَہ:

منہ پر برا بھلا کہنے والے، غیبت کرنے والے، مال و دولت سمیٹ سمیٹ کر جمع کرنے والوں کے لئے ہلاکت کی وعید ہے اور یہ لوگ جہنم کا ایندھن بنیں گے۔

 

’’سورۃ الفیل:‘‘

جس سال آپؐ کی ولادت باسعادت ہوئی اصحاب فیل کا واقعہ پیش آیا، اس کو عبرت کے طور پر بتایا کہ لوگ شعائر اللّٰه کی توہین سے باز رہیں۔

 

سورۃ القریش:

قریش کو اللّٰه نے اپنی نعمتیں یاد دلائیں تاکہ خالص اللّٰه کی عبادت کریں جس نے ان کو عزت عطا کی، بھوک میں کھانا کھلایا اور خوف سے امن عطا کیا۔

 

’’سورۃ الماعون:‘‘

روز جزا کو جھٹلانے والے، یتیموں کو دھکے دیتے ہیں، مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے، نماز سے غافل ہیں، ریاکاری کرتے ہیں، عام استعمال کی چیز مانگنے پر نہیں دیتے۔

 

سورۃ الکافرون:

آپؐ اعلان فرما دیں کہ اللّٰه کے سوا کسی اور کی عبادت نہیں کر سکتے، ایمان اور کفر علیحدہ علیحدہ ہیں، تمہارے لئے تمہارا دین اور میرے لئے میرا دین۔

 

سورۃ النصر

اس سورت میں بشارت ہے، خوشخبری ہے اللّٰه کی مدد کی، فتح مکہ کی لیکن اس موقع پر جشن نہیں منانا بلکہ اللّٰه کی حمد و تسبیح اور استغفار کرنا ہے۔

 

ؕسورۃ اللہب

ابولہب اور اس کی بیوی کی اسلام دشمنی کی وجہ سے ہلاک ہونے اور جہنم میں جانے کی وعید سنائی گئی ہے۔

 

سورۃ الاخلاص:

توحید کا سبق دیا گیا کہ اللّٰه ایک ہی ہے، وہ بے نیازہے، اولاد اور ماں باپ ہونے اور شریکوں سے پاک ہے اس کا کوئی ہمسر نہیں۔ارشاد نبوی ﷺ کے مطابق یہ سورت ایک تہائ قرآن کریم کے برابر ہے۔

 

سورۃ الفلق:

ہر قسم کی برائی سے اللّٰه کی پناہ میں آنا چاہئے خصوصاً مخلوق کے شر سے، اندھیرے کے شر سے، پھونکیں مارنے والیوں کے۔شر سے اور حاسد کے شر سے جب وہ حسد کرے۔

 

سورۃ الناس:

لوگوں کے پالنہار، لوگوں کے بادشاہ اور لوگوں کے معبود کی پناہ میں آیا جائے وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے چاہے وہ انسانوں میں سے ہو یا جنات میں سے ہو۔

ھذا ما عندی واللّٰه اعلم بالصواب

 

(اللّٰه تعالی ہمیں قرآن کو پڑھنے، سمجنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے)

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post