میثاق مدینہ
بسم اﷲ الرحمن الرحیم
1.
هذا کتاب من محمد النبی (رسول اﷲ) صلی الله
علیه وآله وسلم.بين المؤمنين
والمسلمين من قريش و (أهل) يثرب و من تبعهم فلحق بهم وجاهد معهم.
2.
أنهم أمة واحدة من دون الناس.
3.
المهاجرون من قريش علي ربعتهم يتعاقلون بينهم
معاقلهم الأولي، وهم يفدون عانيهم بالمعروف والقسط بين المؤمنين.
4.
و بنو عوف علی ربعتهم يتعاقلون معاقلهم
الأولي وکل طائفة تفدي عانيها بالمعروف والقسط بين المؤمنين.
5.
و بنو حارث (بن الخزرج) علی ربعتهم يتعاقلون
معاقلهم الأولي وکل طائفة تفدي عانيها بالمعروف والقسط بين المؤمنين.
6.
و بنو ساعده علی ربعتهم يتعاقلون معاقلهم الأولی وکل طائفة تفدی عانيها
بالمعروف والقسط بين المؤمنين.
7.
و بنو جشم علی ربعتهم يتعاقلون معاقلهم
الأولي و کل طائفة تفدي عانيها بالمعروف والقسط بين المؤمنين.
8.
و بنو النجار علی ربعتهم يتعاقلون معاقلهم
الأولی و کل طائفة تفدی عانيها بالمعروف والقسط بين المؤمنين.
9.
و بنو عمرو بن عوف علی ربعتهم يتعاقلون
معاقلهم الأولی وکل طائفة تفدی عانيها بالمعروف والقسط بين المؤمنين.
10. و بنو النبيت علي
ربعتهم يتعاقلون معاقلهم الأولي و کل طائفة تفدي عانيها بالمعروف والقسط بين
المؤمنين.
11. و بنو الأوس علی
ربعتهم يتعاقلون معاقلهم الأولی و کل طائفة تفدی عانيها بالمعروف والقسط بين
المؤمنين.
12. (الف)و ان المؤمنين
لا يترکون مفرحا بينهم أن يعطوه بالمعروف فی فداء او عقل.
(ب)و أن لا يحالف مؤمن مولی
مؤمن دونه.
13. و أن المؤمنين
المتقين أيديهم علي کل من بغي منهم أو ابتغي دسيعة ظلم أو إثما أو عدوانا أو فسادا
بين المؤمنين و أن أيديهم عليه جميعا ولو کان ولد أحدهم.
14. ولا يقتل مؤمن مومنا
فی کافر، ولا ينصر کافرا علی مؤمن.
15. و أن ذمة اﷲ واحدة
يجير عليهم أدناهم.و أن المؤمنين بعضهم موالی بعض دون الناس.
16. و أنه من تبعنا من
يهود فإن له النصر والأ سوة غير مظلومين ولا متناصر عليهم.
17. و ان سلم المومنين
واحدة لا يسالم مومن دون مومن في قتال في سبيل اﷲ الا علي سواء و عدل بينهم.
18. و أن کل غازية غزت
معنا يعقب بعضها بعضا.
19. و أن المؤمنين يبيئ
بعضهم عن بعض بما نال دماء هم في سبيل اﷲ.
20. (الف) و أن المؤمنين
المتقين علی أحسن هدي و أقومه.
(ب) و أنه لا يجير مشرک مالاً
لقريش و لا نفساً و لا يحول دونه علی مؤمن.
21. و أنه من اعتبط
مؤمناً قتلا عن بينة فإنه قود به، إلا أن يرضی ولی المقتول (بالعقل)، و أنّ
المؤمنين عليه کافّة و لا يحل لهم إلاقيام عليه.
22. و أنه لا هحل لمؤمن
أقرّا بما فه هذه الصحهفة، وآمن باﷲ والهوم الآخر أن هنصر محدثا أو هؤوهه، و أن من
نصره، أو آواه، فإن علهه لعنة اﷲ و غضبه هوم القهامة، ولا هؤخذ منه صرف ولا عدل.
23. و أنکم مما اختلفتم
فيه من شئ، فإن مرده إلی اﷲ و إلی محمدﷺ.
24. و أن اليهود ينفقون
مع المؤمنين ما د اموا محاربين.
25. و أن يهود بني عوف أمة مع المومنين، لليهود دينهم، وللمسلمين
دينهم، مواليهم و أنفسهم إلا من ظلم و أثم، فإنه لا يوتغ إلا نفسه و أهل بيته.
26. و أن ليهود بني النجار مثل ما ليهود بني عوف.
27. و ان ليهود بني الحارث مثل ما ليهود بني عوف.
28. و أن ليهود بنی ساعدة مثل ما ليهود بنی عوف.
29. و أن ليهود بنی جشم مثل ما ليهود بنی عوف.
30. و أن ليهود بنی الأوس مثل ما ليهود بنی عوف.
31. و أن ليهود بنی ثعلبة مثل ما ليهود بنی عوف، إلا من ظلم و أثم
فإنه لا يوتغ إلا نفسه و أهل بيته.
32. و أن جفنة بطن من ثعلبه کأنفسهم.
33. و أن لبنی الشطيبة مثل ما ليهود بنی عوف، و أن البردون الإثم
34. و أن موالی ثعلبة کأنفسهم.
35. و أن بطانة يهود کأنفسهم.
36. (الف) و أنه لا يخرج منهم أحد إلا بإذن محمد(ﷺ).
(ب) و أنه لا ينحجز علی ثأر جرح.و أنه من فتک فبنفسه فتک و أهل بيته إلا من
ظلم و أن اﷲ علی أبر هذا.
37. (الف)و أن علی اليهود نفقتهم، و علی المسلمين نفقتهم.و أن بينهم
النصر علی من حارب أهل هذه الصحيفة.و أن بينهم النصح والنصيحة و البردون الإثم.
(ب)و أنه لا يأثم امرء بحليفه، و أن النصر للمظلوم.
38. و أن اليهود ينفقون مع المؤمنين ما داموا محاربين.
39. و أن يثرب حرام جوفها لأ هل هذه الصحيفة.
40. و أن الجار کالنفس غير مضارولا آثم.
41. و أنه لا تجار حرمة إلا بإذن أهلها.
42. و أنه ما کان بين أهل هذه الصحيفة من حدث، أو اشتجار يخاف
فساده، فإن مرده إلي اﷲ و إلي محمد رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و أن اﷲ علي
أتقي ما في هذه الصحيفة و أبره.
43. و أنه لا تجار قريش ولا من نصرها.
44. و أن بينهم النصر علی من دهم يثرب.
45. (الف)و إذا دعوا إلی صلح يصالحونه ويلبسونه فإنهم يصالحونه و
يلبسونه‘ و أنهم إذا دعوا إلي مثل ذلک فإنه لهم علي المؤمنين. (فإنه لهم علی
المؤمنين) إلا من حارب فی الدين.
(ب)علی کل أناس حصتهم من جانبهم الذی قبلهم.
46. و أن يهود الأوس مواليهم و أنفسهم علی مثل ما لأهل هذه الصحيفة
مع البر المحض من أهل هذه الصحيفة.و أن البردون الإثم لا يکسب کاسب إلا علی نفسه.و
أن اﷲ علی أصدق ما فی هذه الصحيفه و أبره.
47. و أنه لا يحول هذا الکتاب دون ظالم أو آثم.و أنه من خرج آمن ومن
قعد آمن بالمدينة، إلا من ظلم و أثم.و أن اﷲ جارلمن بر واتقی، و محمد رسول اﷲ صلی
الله عليه وآله وسلم .
میثاق مدینہ
یہ اللہ کے نبی اور
رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے دستوری تحریر (دستاویز ) ہے۔یہ
معاہدہ مسلمانان قریش اور اہل یثرب اور ان لوگوں کے مابين ہے جو ان کے تابع ہوں
اور ان کے ساته شامل ہوجائیں اور ان کے ہمراہ جنگ میں حصہ لیں۔ (یہ سب گروہ ریاست
مدینہ کے آئینی طبقات متصور ہوں گے)۔تمام (دنیا کے دیگر ) لوگوں کے بالمقابل ان کی
ایک علیحدہ سیاسی وحدت (قومیت) ہوگی۔قریش میں سے ہجرت کر کے آنے والے اپنے محلے پر
( ذمہ دار ) ہوں گے اور اپنے خوں بہا باہم مل کر دیا کریں گے اور اپنے ہاں کے قیدی
کو خود فدیہ دے کر چھڑائیں گے، مزید یہ کہ ایمان والوں کا باہمی برتاؤ نیکی اور
انصاف پر مبنی ہوگا۔اور بنی عوف اپنے محلے پر (ذمہ دار) ہوں گے اور حسب سابق اپنے
خوں بہا باہم مل کر دیا کریں گے اور ہر گروہ اپنے ہاں کے قیدی کو خود فدیہ دے کر
چھڑائے گا مزید یہ کہ ایمان والوں کا باہمی برتاؤ نیکی اور انصاف پر مبنی ہوگا۔اور
بنو حارث بن خزرج اپنے محلے پر (ذمہ دار) ہوں گے اور حسب سابق اپنے خوں بہا باہم
مل کر دیا کریں گے اور ہر گروہ اپنے ہاں کے قیدی کو خود فدیہ دے کر چھڑائے گا مزید
یہ کہ ایمان والوں کا باہمی برتاؤ نیکی اور انصاف پر مبنی ہوگا۔اور بنو ساعدہ اپنے
محلے پر (ذمہ دار ) ہوں گے اور حسب سابق اپنے خوں بہا باہم مل کر دیا کریں گے اور
ہر گروہ اپنے ہاں کے قیدی کو خود فدیہ دے کر چھڑائے گا مزید یہ کہ ایمان والوں کا
باہمی برتاؤ نیکی اور انصاف پر مبنی ہوگا۔اور بنو جشم اپنے محلے پر (ذمہ دار) ہوں گے
اور حسب سابق اپنے خوں بہا باہم مل کر دیا کریں گے اور ہر گروہ اپنے ہاں کے قیدی
کو خود فدیہ دے کر چھڑائے گا مزید یہ کہ ایمان والوں کا باہمی برتاؤ نیکی اور
انصاف پر مبنی ہوگا۔اور بنو نجار اپنے محلے پر (ذمہ دار) ہوں گے اور حسب سابق اپنے
خوں بہا باہم مل کر دیا کریں گے اور ہر گروہ اپنے ہاں کے قیدی کو خود فدیہ دے کر
چھڑائے گا، مزید یہ کہ ایمان والوں کا باہمی برتاؤ نیکی اور انصا ف پر مبنی
ہوگا۔اور بنو عمرو بن عوف اپنے محلے پر (ذمہ دار) ہوں گے اور حسب سابق اپنے خوں
بہا باہم مل کر دیا کریں گے اور ہر گروہ اپنے ہاں کے قیدی کو خود فدیہ دے کر
چھڑائے گا، مزید یہ کہ ایمان والوں کا باہمی برتاؤ نیکی اور انصاف پر مبنی
ہوگا۔اور بنونبیت اپنے محلے پر (ذمہ دار ) ہوں گے اور حسب سابق اپنے خوں بہا باہم
مل کر دیا کریں گے اور ہر گروہ اپنے ہاں کے قیدی کو خود فدیہ دے کر چھڑائے گا،
مزید یہ کہ ایمان والوں کا باہمی برتاؤ نیکی اور انصاف پر مبنی ہوگا۔اور بنو الاوس
اپنے محلے پر (ذمہ دار) ہوں گے اور حسب سابق اپنے خوں بہا باہم مل کر دیا کریں گے
اور ہر گروہ اپنے ہاں کے قیدی کو خود فدیہ دے کر چھڑائے گا، مزید یہ کہ ایمان
والوں کا باہمی برتاؤ نیکی اور انصاف پر مبنی ہوگا۔ہر گروہ اپنے قیدیوں کا زرِ
فدیہ ادا کر کے انہیں رہائی دلائے گا اور اس ضمن میں مسلمانوں کے درمیان قانون و
انصاف کے بلا امتیاز اطلاق کو یقینی بنائے گا۔اور ایمان والے کسی قرض کے بوجہ سے
دبے ہوئے کو مدد کئے بغیر نہیں چھوڑیں گے، جن کے ذمہ زرِ فدیہ یا دیت ہے۔اور یہ کہ
کوئی مومن کسی دوسرے مومن کے مولا (معاہداتی بھائی) سے اس کی مرضی کے بغیر معاہدہ
نہیں کرے گا۔اور متقی ایمان والوں کے ہاتھ ان میں سے ہر اس شخص کے خلاف اٹھیں گے
جو سرکشی کرے یا استحصال بالجبر کرنا چاہے یا گناہ یا تعدی کا ارتکاب کرے، یا پر
امن شہریوں (مومنوں) میں فساد پھیلانا چاہے اور ایسے شخص کے خلاف سب مل کر اٹھیں
گے، خواہ وہ ان میں سے کسی کا بیٹا ہی کیوں نہ ہو۔اور کوئی ایمان والا کسی
ایمان والے کو کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کرے گا، اور نہ کسی کافر کی کسی ایمان
والے کے خلاف مدد کرے گا۔اور اللہ کا ذمہ ایک ہی ہے۔ ان (مسلمانوں) کا ادنیٰ ترین
فرد بھی کسی کو پناہ دے کر سب پر پابندی عائد کرسکے گا۔اور ایمان والے بقیہ لوگوں
کے مقابل باہم بھائی بھائی ہیں۔اور یہودیوں میں سے جو ہماری (ریاست مدینہ کی)اتباع
کرے گا اسے مدد اور مساوات حاصل ہوگی، جب تک وہ اہل ایمان پر ظلم کا مرتکب نہ ہو
یا ان کے خلاف (کسی مخالف کی) مدد نہ کرے۔اور ایمان والوں کی صلح (معاہدہ امن) ایک
ہی ہوگی۔ اللہ کی راہ میں لڑائی کے دوران کوئی ایمان والا کسی دوسرے ایمان والے کو
چھوڑ کر (دشمن سے ) صلح نہیں کرے گا۔ جب تک کہ (یہ صلح) ان سب کیلئے برابر اور
یکساں نہ ہو۔اور ان تمام گروہوں کو جو ہمارے ہمراہ (دشمن کے خلاف) جنگ کریں باہم
نوبت بہ نوبت رخصت دلائی جائے گی۔اور ایمان والے راہ خدا میں اپنی ہونے والی
خونریزی کا ایک دوسرے کے لئے (دشمن سے) انتقام لیں گے۔اور بلا شبہ ایمان اور تقوی
والے سب سے اچھے اور سیدھے راستے پر ہیں۔اور ( مدینہ کی غیر مسلم رعیت میں سے)
کوئی مشرک قریش کی جان و مال کو کوئی پناہ دے گا اور نہ ان کی خاطر کسی مومن کے
آڑے آئے گا۔اور جو شخص کسی مومن کو عمداً قتل کرے اور ثبوت پیش ہو تو اس سے قصاص
لیا جائے گا، بجز اس کے کہ مقتول کا ولی خوں بہا پر راضی ہوجائے۔ اور تمام ایمان
والے اس (قصاص) کی تعمیل کیلئے اٹھیں گے اور اس کے سوا انہیں کوئی اور چیز جائز نہ
ہوگی۔اور کسی ایسے ایمان والے کیلئے جو اس دستور العمل (صحیفہ) کے مندرجات (کی
تعمیل) کا اقرار کرچکا ہو اور خدا اور یوم آخرت پر ایمان لا چکا ہو، یہ بات جائز
نہ ہوگی کہ کسی قاتل کو مدد یا پناہ دے اور جو اسے مدد یا پناہ دے گا تو قیامت کے
دن اس پر خدا کی لعنت اور غضب نازل ہو گا اور اس سے کوئی رقم یا معاوضہ قبول نہیں
کیا جائے گا۔اور جب کبھی تم میں کسی چیز کے متعلق اختلاف ہو تو اسے اللہ اور محمد
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف لوٹایا جائے گا۔ (کیونکہ آخری اور حتمی حکم اللہ
اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی ہے)۔اور
یہودی اس وقت تک مومنین کے ساتھ (جنگی) اخراجات برداشت کرتے رہیں گے جب تک وہ مل
کر جنگ کرتے ر ہیں۔ اور بنی
عوف کے یہودی، مومنین کے ساتھ ایک سیاسی وحدت تسلیم کئے جاتے ہیں۔ یہودیوں کیلئے ان
کا دین ہے اور مسلمانوں کیلئے اپنا دین ہے خواہ ان کے موالی ہوں یا وہ بذات خود ہوں،
ہاں جو ظلم یا عہد شکنی کا ارتکاب کرے تو اس کی ذات یا گھرانے کے سوا کوئی مصیبت میں
مبتلا نہیں کیا جائے گا۔اور بنی نجار کے یہودیوں کو بھی بنی عوف کے یہودیوں کے برابر
حقوق حاصل ہوں گے۔اور بنی حارث کے یہودیوں کو بھی بنی عوف کے یہودیوں کے برابر حقوق
حاصل ہوں گے۔اور بنی ساعدہ کے یہودیوں کو بھی بنی عوف کے یہودیوں کے برابر حقوق حاصل
ہوں گے۔اور بنی جشم کے یہودیوں کو بھی بنی عوف کے یہودیوں کے برابر حقوق حاصل ہوں گے۔اور
بنی اوس کے یہودیوں کو بھی بنی عوف کے یہودیوں کے برابر حقوق حاصل ہوں گے.اور بنی ثعلبہ
کے یہودیوں کو بھی بنی عوف کے یہودیوں کے برابر حقوق حاصل ہوں گے۔ ہاں جو ظلم یا عہد
شکنی کا ارتکاب کرے تو خود اس کی ذات یا گھرانے کے سوا کوئی مصیبت میں نہیں پڑے گا۔اور
(قبیلہ) جفنہ کو بھی۔۔ ۔ جو (قبیلہ) ثعلبہ کی ایک شاخ ہے۔۔ ۔ وہی حقوق حاصل ہوں گے
جو (قبیلہ) ثعلبہ کو حاصل ہیں۔اور بنی شطیبہ کو بھی بنی عوف کے یہودیوں کے برابر حقوق
حاصل ہوں گے۔ اور (اس دستور سے ) وفا شعاری ہو نہ کہ عہد شکنی۔اور ثعلبہ کے موالی کو
بھی وہی حقوق حاصل ہوں گے جو اصل کو۔اور یہودیوں کی ذیلی شاخوں کو بھی اصل کے برابر
حقوق حاصل ہوں گے۔اور یہ کہ ان میں سے کوئی بھی محمد ﷺ کی اجازت
کے بغیر (فوجی کارروائی کے لئے) نہیں نکلے گا۔اور کسی مار، زخم کا بدلہ لینے میں کوئی
رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔جو خونریزی کرے تو اس کی ذات اور اس کا گھرانہ ذمہ دار ہوگا،
الا یہ کہ اس پر ظلم ہوا ہو۔ اور خدا اس کے ساتھ ہے جو اس (دستور العمل) کی زیادہ سے
زیادہ وفا شعارانہ تعمیل کرے۔اور یہودیوں پر ان کے خرچے کا بار ہوگا، اور مسلمانوں
پر ان کے خرچے کا۔اور جو کوئی اس دستور والوں سے جنگ کرے تو ان (یہودیوں اور مسلمانوں)
میں باہم امداد عمل میں آئے گی۔اور ان میں باہم حسن مشورہ اور بہی خواہی ہوگی،
اور وفا شعاری ہوگی نہ کہ عہد شکنی۔کوئی فریق یا جماعت اپنے کسی حلیف کی وجہ سے معاہدہ
کی خلاف ورزی نہیں کرے گی اور مظلوم کی داد رسی لازماً کی جائے گی۔اور یہودی اس وقت
تک مومنین کے ساتھ (جنگی) اخراجات برداشت کرتے رہیں گے جب تک کہ وہ مل کر جنگ کرتے
رہیں۔اور یثرب کا جوف (یعنی میدان جو پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے) اس دستور والوں کے لئے
حرم (دارالامن) ہوگا (یعنی یہاں آپس میں جنگ کرنا منع ہوگا)۔پناہ گزین سے وہی برتاؤ
ہوگا جو اصل (پناہ دہندہ) کے ساتھ، نہ اس کو ضرر پہنچا یا جائے گا اور نہ خود وہ عہد
شکنی کرے گا۔اور کسی عورت کو اس کے خاندان (اہل خانہ ) کی رضا مندی سے ہی پناہ دی جائے
گی۔اور یہ کہ اس دستور والوں میں جو بھی قتل یا جھگڑا رونما ہو، جس سے فساد کا ڈر ہو
تو اس میں خدا اور خدا کے رسول محمد ﷺ سے رجوع کیا جائے گا اور خدا اس شخص کے ساتھ ہے جو
اس دستور کے مندرجات کی زیادہ سے زیادہ احتیاط اور زیادہ سے زیادہ وفا شعاری کے ساتھ
تعمیل کرے۔اور قریش اور ان کے مددگاروں کو پناہ نہیں دی جائے گی۔کسی بیرونی حملہ کی
صورت میں ریاست مدینہ کا دفاع امداد باہمی کے تحت ان (یہودیوں اور مسلمانوں) کی مشترکہ
ذمہ داری ہوگی۔اور اگر ان (یہودیوں) کو کسی صلح میں مدعو کیا جائے تو وہ بھی صلح کریں
گے اور اس میں شریک رہیں گے اور اگر وہ کسی ایسے ہی امر کے لئے بلائیں تو مومنین کا
بھی فریضہ ہوگا کہ ان کے ساتھ ایسا ہی کریں۔ (اسی طرح مسلمانوں پر لازم ہے کہ اگر انہیں
کسی امن معاہدہ میں شرکت کی دعوت دی جائے تو وہ اس کی مکمل پابندی کریں) بجز اس کے
کہ کوئی دینی جنگ کرے۔ہر گروہ کے حصے میں اسی رخ کی (مدافعت ) آئے گی جو اس کے بالمقابل
ہو۔
اور (قبیلہ)
اوس کے یہودیوں کو۔ ۔ ۔ موالی ہوں یا اصل۔۔ ۔ وہی حقوق حاصل ہوں گے جو اس دستور والوں
کو حاصل ہیں اور وہ بھی اس دستور والوں کے ساتھ خالص وفا شعاری کا برتاؤ کریں گے۔اور
وفا شعاری ہوگی نہ کہ عہد شکنی۔ جو جیسا کرے گا ویسا ہی خود بھرے گا۔اور خدا اس کے
ساتھ ہے جو اس دستور کے مندرجات کی زیادہ سے زیادہ صداقت اور زیادہ سے زیادہ وفا شعاری
کے ساتھ تعمیل کرے۔اور یہ دستوری دستاویز کسی ظالم یا عہد شکن کو تحفظ فراہم نہیں کر
ے گی۔اور جو جنگ کو نکلے وہ بھی امن کا مستحق ہوگا اور جو مدینے میں بیٹھ رہے تو وہ
بھی امن کا مستحق ہوگا، سوائے اس کے جو ظلم اور قانون شکنی کا
مرتکب ہو۔جو اس دستور کے ساتھ وفا شعار رہے اور نیکی و امن پر کاربند رہے، اللہ اور
اس کے رسول محمد ﷺ اس کے محافظ و نگہبان ہیں۔
1.
This is a constitutional document given by Muhammad (SAW),
the Prophet, (Messenger of God).
2.
(This shall be a pact) between the Muslims of Quraysh, the
people of Yathrib (the Citizens of Madina) and those who shall follow them and
become attached to them (politically) and fight along with them. (All these
communities shall be the constitutional subjects of the State.)
3.
The aforementioned communities shall formulate a
Constitutional Unity as distinct from (other) people.
4.
Validation and Enforcement of the Former Tribal Laws of Blood
Money for the Emigrant Quraysh.
5.
The emigrants from Quraysh shall be responsible for their
ward and they shall, according to their former approved practice, jointly pay
the blood money in mutual collaboration and every group shall secure the
release of their prisoners by paying the ransom. Moreover, the deal among the
believers shall be in accordance with the recognised principles of law and
justice.
6.
Validation of the Former Laws of Blood Money for Banu Auf
7.
And the emigrants from Banu Auf shall be responsible for
their ward and they shall, according to their former approved practice, jointly
pay the blood money in mutual collaboration and every group shall secure the
release of their prisoners by paying the ransom. Moreover, the deal among the
believers shall be in accordance with the recognised principles of law and
justice.
8.
Validation of the Former Laws of Blood Money for Banu Harith
9.
And the emigrants from Banu Harith shall be responsible for
their ward and they shall, according to their former approved practice, jointly
pay the blood money in mutual collaboration and every group shall secure the
release of thier prisoners by paying the ransom. Moreover, the deal among the
believers shall be in accordance with the recognised principles of law and
justice.
10. Validation of the Former Laws
of Blood Money for Banu Saida
11. And the emigrants from Banu
Saida shall be responsible for their ward and they shall, according to their
former approved practice, jointly pay the blood money in mutual collaboration
and every group shall secure the release of their prisoners by paying the
ransom. Moreover, the deal among the believers shall be in accordance with the
recognised principles of law and justice.
12. Validation of the Former Laws
of Blood Money for Banu Jusham
13. And the emigrants from Banu
Jusham shall be responsible for their ward and they shall, according to their
former approved practice, jointly pay the blood money in mutual collaboration
and every group shall secure the release of their prisoners by paying the
ransom. Moreover, the deal among the believers shall be in accordance with the
recognised principles of law and justice.
14. Validation of the Former Laws
of Blood Money for Banu Najjar
15. And the emigrants from Banu
Najjar shall be responsible for their ward and they shall, according to their
former approved practice, jointly pay the blood money in mutual collaboration
and every group shall secure the release of their prisoners by paying the
ransom. Moreover, the deal among the believers shall be in accordance with
recognised principles of law and justice.
16. Validation of the Former Laws
of Blood Money for Banu Amr
17. And the emigrants from Banu
Amr shall be responsible for their ward and they shall, according to their
former approved practice, jointly pay the blood money in mutual collaboration
and every group shall secure the release of their prisoners by paying the
ransom. Moreover, the deal among the believers shall be in accordance with the
recognised principles of law and justice.
18. Validation of the Former Laws
of Blood Money for Banu Nabeet
19. And the emigrants from Banu
Nabeet shall be responsible for their ward and they shall, according to their
former approved practice, jointly pay the blood money in mutual collaboration
and every group shall secure the release of their prisoners by paying the
ransom. Moreover, the deal among the believers shall be in accordance with the
recognised principles of law and justice.
20. Validation of the Former Laws
of Blood Money for Banu Aws
21. And the emigrants from Banu
Aws shall be responsible for their ward and they shall, according to their
former approved practice, jointly pay the blood money in mutual collaboration
and every group shall secure the release of their prisoners by paying the
ransom. Moreover, the deal among the believers shall be in accordance with the
recognised principles of law and justice.
22. Indiscriminate Rule of Law and
Justice for all the Communities.
23. And every group shall secure
the release of its captives ensuring that an indiscriminate rule of law and justice
is applied among the believers.
24. Prohibition of Relaxation in
Execution of Law
25. The believers shall not leave
a debtor among them, but shall help him in paying his ransom, according to what
shall be considered fair.
26. A believer shall not form an
alliance with the associate of (another) believer without the (latter's)
consent.
27. There shall be collective
resistance by the believers against any individual who rises in rebellion,
attempts to acquire anything by force, violates any pledge or attempts to spread
mischief amongst the believers. Such collective resistance against the
perpetrator shall occur even if he is the son of anyone of them.
28. A believer shall not kill
(another) believer (in retaliation) for an unbeliever, nor help an unbeliever
against a believer.
29. The security of God (granted
under this constitution) is one. This protection can be granted even by the
humblest of the believers (that would be equally binding for all).
30. The believers shall be the
associates of one another against all other people (of the world).
31. A Jew, who obeys us (the
state) shall enjoy the same right of life protection (as the believers do), so
long as they (the believers) are not wronged by him ( the Jew), and he does not
help (others) against them.
32. And verily the peace granted
by the believers shall be one. If there is any war in the way of Allah, no
believer shall make any treaty of peace (with the enemy) apart from other
believers, unless that is based on equality and fairness among all.
33. Every war ally of ours shall
receive relief turns (at riding) at all military duties.
34. The believers shall execute
vengeance for one another for the bloodshed in the way of Allah.
35. All the God-fearing believers
are under the best and most correct guidance of Islam.
36. No idolater (or any non-believer
among the clans of Madina) shall give protection for property and life to (any
of the) Quraysh (because of their being hostile to the state of Madina) nor
shall intervene on his behalf against any believer.
37. When anyone intentionally
kills a believer, the evidence being clear he shall be killed in retaliation,
unless the heirs of the victim are satisfied with the bloodmoney. All the
believers shall solidly stand against the murderer and nothing will be lawful
for them except opposing him.
38. No Protection or Concession
for the Doer of Mischief and Subversion against the Constitution
39. A believer who believes in God
and in the Hereafter and agrees to the contents of this document shall not
provide any protection or concession to those who engage in mischief and
subversion against this Constitution. Those who do so shall face the curse and
wrath of God on the Day of Resurrection. Furthermore, nothing shall be accepted
from them as a compensation or restitution (in the life hereafter).
40. When anyone among you differs
about anything, the dispute shall be referred to Almighty Allah and to the
Prophet Muhammad (SAW) (as all final and absolute authority is vested in them).
41. The Jews (non-Muslim
minorities) will be subjected to a proportionate liability of the war expenses
along with the believers so long as they (the Jews) continue to fight in
conjunction with them.
42.
The Jews of Banu Awf (non-Muslim minorities) shall be considered a
community alongwith the believers. They shall be guaranteed the right of
religious freedom along with the Muslims. The right shall be conferred on their
associates as well as themselves except those who are guilty of oppression or
the violators of treaties. They will bring evil only on themselves and their
family.
43.
The Jews of Banu Harith shall enjoy the same rights as granted to
the Jews of Banu Awf.
44.
The Jews of Banu Jusham shall enjoy the same rights as granted to
the Jews of Banu Awf.
45.
The Jews of Banu Tha'laba shall enjoy the same rights as granted
to the Jews of Banu Awf except those who are guilty of oppression or violate
treaties, they will bring evil only on themselves and their family.
46.
The Jews of Banu Shutayba shall enjoy the same rights as granted
to the Jews of Banu Awf. There shall be complete compliance (with this
constitution) and no violation (of its clauses) .
47.
All the associates of Banu Tha'laba shall enjoy the same rights as
granted to Banu Thalaba.
48.
All sub-branches of the Jews shall enjoy the same rights as
granted to them (the Jews) .
49.
Verily, none among the allies shall advance (on a military
expedition) without the prior permission of the Prophet Muhammad (SAW) (in whom
vests the final command and authority)
50.
No Exception from the Law of Retaliation
51.
There shall be no impediment on anyone who wishes to avenge a
wound.
52.
Whoever commits an unlawful killing shall be responsible for it
himself with his family members but he is exepmted in case he kills a cruel.
Verily, Allah (is the Trust Helper) supports those who adhere completely to
this Constitution.
53.
The Jews and the Muslims shall bear their own war expenses
separately.
54.
There shall be mutual help between one another against those who
engage in war with the allies of this document.
55.
There shall be mutual consultation and honourable dealing between
the allies and there shall be the fulfilment not the violation, of all pledges.
56.
No one shall violate the pledge due to his ally and verily, help
shall be given to the oppressed.
57.
The Jews (non-Muslim minorities) along with the believers shall
extend financial support to the State during the war period.
58.
The valley of Yathrib is sacred and there shall be prohibition of
fighting and bloodshed among the various communities of the State.
59.
A person given constitutional shelter shall be granted an equal
right of life protection as long as he commits no harm and does not act
treacherously.
60.
A woman shall not be given any shelter without the consent of her
family.
61.
And verily if any dispute arises among the parties to this
document from which any quarrel may be feared, it shall be referred to God and
to Muhammad (SAW) , the Messenger of God, for the final and absolute decision.
Verily, God is the Guarantee for the faithful observance of the contents of
this Constitution (which shall be enforced by the State) .
62.
There shall be no refuge for the Quraysh (the enemies of the
State) nor for their allies.
63.
The Muslims and the Jews shall be jointly responsible to defend
(the State of ) Madina against any outside attack.
64.
It shall be incumbent upon the Jews to observe and adhere to any
peace treaty they are invited to participate in. Likewise, it shall also be
incumbent upon the Muslims to observe and adhere to any peace treaty, they are
invited to.
65.
(Likewise,
it shall be incumbent upon the Muslims also to observe and adhere to any peace
treaty that they are invited to) , but no treaty will restrain them from
fighting for the protection of their Deen.
66.
Every party to the treaty shall be responsible for the measures
and arrangements of the defence of its facing direction.
67.
The Jews of Aws (one of the basic constituent members of this
document) and their allies shall possess the same constitutional status as the
other parties to this document, with a condition that they should be thoroughly
sincere and honest in their dealing with the parties.
68.
No party shall have the right to violate the constitution. Every
person who is guilty of a crime shall be held responsible for his act alone.
69.
Verily, God is the Guarantee for the faithful observance of the
contents of this Constitution (which shall be enforced by the State) .
70.
Verily, this constitutional document shall not protect any traitor
or oppressor.
71.
Verily, whoever goes out (on a military expedition) shall be
provided with security and whoever stays in Madina shall have (likewise) ,
except those who commit oppression and violate the contents of this
Constitution.
72.
Verily, Allah and the Prophet Muhammad (SAW) , the Messenger of
God, are the protectors of good citizens and of those who fear from Allah.
Post a Comment