مطالعہ زندگی کی علامت ہے اور کتب سے
دوری انسان کی موت ہے۔جوشخص اچھی کتابیں پڑھنے کا شوق نہیں رکھتا وہ معراج انسانیت
کو نہیں پہنچ سکتا۔دنیا میں کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو ہر حال،ہر عمر میں انسان کے لئے بہترین ہو۔ مگر یہ خاصیت صرف کتابوں ہی میں ہے جو بچپن جوانی ،بڑھاپے اور رنج و خوشی میں
یکساں فائدے مند ہیں۔
ایمرسن(Ralph Waldo Emerson 1882) کے بقول "کتابیں انسان کی بہترین دوست اور مونس
ہیں۔اورملٹن)John Milton( نے کہاتھا"اچھی کتاب زندگی کا بہترین
سرمایہ ہے۔"اور یہ بہترین کتابیں جہاں سے مل سکتی ہیں اس مقام کو لائبریری سے
موسوم کیاجاتاہے۔
لائبریری ان افراد کے لیے ایک پرسکون جگہ اور
نعمت غیر مترقبہ ہے۔جو مطالعہ کرنے اور پڑھنے کے شائق ودلدادہ، ہیں اور گھر کے
شوروغل وہنگامے،جھمیلے،گہماگہمی،مصروفیت،مشکلات اور غم روزگار کوبھلا کراور کنارہ
کش ہوکر صحت مند تعلیمی ماحول میں یکسو ہوکر مطالعہ کرناچاہتے ہیں اور کامیابیوں
اور کامرانیوں کے زینے چڑھناچاہتے ہیں ۔ یہ وہ مقام ہے جہاں نئے خیالات و تصورات جنم
لیتے ہیں۔ جوانسان کو زمان ومکان کی قید سے بالاتر ہوکریعنی زمان کے اعتبار سے ماضی ،حال واستقبال اورمکان کے اعتبار سے دونوں
جہانوں کی سیر کراتا ہے۔
بیٹھ کر سیر دو جہاں کرنا
یہ تماشا کتاب میں دیکھا
یہاں ان کے دل کی امنگوں ، خواہشوں، تمناؤں،
آرزوؤں کے مطابق پڑھنے کی جگہ میسر ہے جہاں وہ خاموشی ،سکون سے کتب بینی اور
مطالعہ کرسکتے ہیں۔یہاں وہ بہترین رفیق حاصل کرتاہے جواسے علوم سے سرشارکردیتاہے:
سرورِ علم ہے
کیفِ شراب سے بہتر
کوئی رفیق نہیں
ہے کتاب سے بہتر
نیزیہاں تحصیل علم کے لئے ایسا سازگار
ماحول میسرآجاتاہے جو پڑھنے کے عمل کو موثربنادیتاہے۔ نفسیاتی اعتبار سے بھی ذہنی
عمل کے لئے ذہن زیادہ متحرک ،فعال اورسرگرم ہوجاتاہے۔یادکرنے کا عمل
بہترہوجاتاہے۔ماحول کی مناسبت سے وہ یادکی ہوئی بات زیادہ دیرپااورذہن میں نقش
ہوجاتی ہے۔ تعلیم کے لئے ایسی سازگار فضاء اورعلوم کے سمندر کے متمنی طالبان علم کے
لیے ہی یہ لائبریری قائم کی گئی ہے۔ جس کے بارے میں ڈاکٹر انصاری علیہ الرحمہ
خود فرماتے ہیں:
"طالبان
علم کی خدمت کے لیے المرکز الاسلامی میں
ایک"قادریہ دارالمطالعہ وکتب خانہ"Qaderiyah Library قائم کیاگیا ہے جس میں عربی
،اردو،انگریزی اور دیگر زبانوں میں دینی اور متعلقہ کتب فراہم کی گئی ہیں۔ نیز 500
سے زائد روزنامے ،ہفتہ وار اخبار،ماہنامے اورسالنامے مہیا کیے جاتے ہیں۔"(ڈاکٹر
حافظ محمد فضل الرحمن انصاری، دینی تعلیم ایک جائزہ)
یہ ایک وسیع وعریض لائبریری ہے۔جس کا قیام 1962ء
میں ورلڈ فیڈریشن آف اسلامک مشنز،اسلامک سینٹر بی بلاک نارتھ ناظم آباد کراچی کے قیام کے ساتھ ہی عمل میں آیا۔ جس میں گروہی
اور مسلکی تعصبات سے بالاتر ہوکر ہر موضوع پر مختلف زبانوں میں تقریباً 35000 کتب
کا ذخیرہ موجود ہیں۔اس کا شمار کراچی کی چند ایک بڑی لائبریریوں میں سے ہوتاہے۔
یہاں کتب کا کیٹیلاگ بھی موجود ہے۔ کتابوں کی ترتیب و تنظیم میلول ڈیوی کے جدید
لائبریری سائنس کے اصولوں پرکی گئی ہے۔ یورپ کی تقریباً نوے فیصد لائبریریوں میں
یہی طریقہ مروج ہے۔لائبریری کی ترتیب و تنظیم کا اصل مقصد کتب بینی اور مطالعہ کا
شوق و ذوق رکھنے والے حضرات کو سہولت و آسانی بہم پہنچانا ہے تاکہ وہ اپنی
دلچسپیوں کی حامل متعلقہ کتب تک جلد و بآسانی رسائی حاصل کرکے ان سے استفادہ
کرسکیں۔ ان امور کے پیش نظر ڈیوی کا طریقہ نہایت اعلیٰ وبہترین ہے۔
اس لائبریری میں علوم التفسیر واصولہ، علوم الحدیث واصولہ
،علوم الفقہ واصولہ ،علوم العربیہ (نحو، صرف،بلاغہ،انشاء،عربی ادب،تاریخ ادب عربی
وغیرہ)کے مضامین کے ساتھ ساتھ تاریخ،سیرت، تصوف ، فلسفہ ،منطق ، نفسیات،معاشیات ، شہریت،عمرانیات
، اخلاقیات ، سیاسیات،علم قانون، علم طب،اردو ادب، انگریزی ادب،علوم اسلامیہ (اردو،
انگریزی) اور جدیدسائنسی وتحقیقی موضوعات پر مبنی کتب موجود ہیں۔
کتابوں کی
تقدیس ہے لاجواب
کتابوں میں شامل ہے ام
الکتاب (صہبااختر)
مزید
برآں یہاں کثیرتعداد میں رسائل ، جرائد، ماہنامے،سہ ماہی ، ششماہی، سالنامہ بھی
باقاعدگی سے آتے ہیں۔ ادارہ باقاعدہ سالانہ ایک خطیر رقم نئی کتب وجرائد کے خریدنے
پر خرچ کرتاہے۔
قادریہ
لائبریری سے طلبہ ،اساتذہ اور ادارے کے دیگر اسٹاف کو مفت کتب جاری کی جاتی ہیں۔نیز
اس لائبریری سے کوئی بھی فرد استفادہ
کرسکتا ہے اور وہاں بیٹھ کر کتب بینی، جرائد ورسائل و میگزین وغیرہ پڑھ سکتا ہے ۔
مطالعہ کے بعد ہی وہ یہ جان سکتا ہے کہ یہ
کتابیں خواہ دیکھنے میں بوسیدہ ہی کیوں نہ نظرآرہی ہوں رنگ ونور اور روشنیوں کا کتنا عظیم مینار ہیں ۔
بقول اقبال الرحمن فاروقی:
پھوٹتے ہیں ہر لمحہ ان سے روشنیوں کے
سرچشمے
تم کیا
جانو تم کیا سمجھو
ان بوسیدہ کتابوں
کو
آخرمیں کتب بینی پر چندکہاوتیں
ایک چینی کہاوت:
کتاب ایک کھڑکی ہے جس سے ہم دنیا کو دیکھتے ہیں۔
ارسطو:
ارسطو سے کہا گیا: انسان کا فیصلہ کیسے کیا جائے؟
اس نے جواب دیا: میں اس سے پوچھتا ہوں کہ وہ کتنی کتابیں پڑھتا ہے اور کیا پڑھتا ہے؟
جرمن کہاوت:
جسم صرف کھانے اور ورزش سے بڑھتا ہے اور دماغ صرف مطالعہ اور سوچنے سے بڑھتا ہے۔
اولیور اسمتھ:
جب میں پہلی بار کوئی کتاب پڑھتا ہوں تو مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں نے کوئی نیا دوست بنا لیا ہے، اور جب میں اسے دوسری بار پڑھتا ہوں تو محسوس ہوتا ہے کہ میں کسی پرانے دوست سے مل رہا ہوں۔
پیچر:
انسان کو کوئی حق نہیں کہ وہ اپنے بچوں کو کتابوں سے گھیرے بغیر ان کی پرورش کرے۔
ڈیبارو:
کتاب وہ دوست ہے جو خیانت نہیں کرتی۔

Post a Comment