مغرب نے عورت کو کیا دیا

مغرب نے عورت کو جو کچھ دیا ہے، عورت کی حیثیت سے نہیں دیا ہے، بلکہ مرد بنا کر دیا ہے۔ عورت درحقیقت اب بھی اس کی نگاہ میں ویسی ہی ذلیل ہے جیسی پرانے دورِ جاہلیت میں تھی۔ گھر کی ملکہ، شوہر کی بیوی، بچوں کی ماں، ایک اصلی اور حقیقی عورت کے لیے اب بھی کوئی عزت نہیں۔ عزت اگر ہے تو اس مردِمونث یا زنِ مذکر کے لیے جو جسمانی حیثیت سے تو عورت مگر دماغی اور ذہنی حیثیت سے مرد ہو اور تمدن اور معاشرت میں مرد ہی کے سے کام کرے۔ ظاہر ہے کہ یہ انوثت (زنانگی) کی عزت نہیں رجولیت (مردانگی) کی عزت ہے۔

پھر احساسِ پستی کی ذہنی الجھن (inferiority complex) کا کھلا ثبوت یہ ہے کہ مغربی عورت مردانہ لباس فخر کے ساتھ پہنتی ہے، حالانکہ کوئی مرد زنانہ لباس پہن کر برسرِعام آنے کا خیال نہیں کر سکتا۔ بیوی بننا لاکھوں مغربی عورتوں کے نزدیک موجبِ ذلالت ہے، حالانکہ شوہر بننا کسی مرد کے نزدیک ذلالت کا موجب نہیں۔ مردانہ کام کرنے میں عورتیں عزت محسوس کرتی ہیں، حالانکہ خانہ داری اور پرورشِ اطفال جیسے خالص زنانہ کاموں میں کوئی مرد عزت محسوس نہیں کرتا۔

پس بلا خوفِ تردید کہا جاسکتا ہے کہ مغرب نے عورت کو بحیثیتِ عورت کوئی عزت نہیں دی ہے۔ یہ کام اسلام اور صرف اسلام نے کیا ہے کہ عورت کو تمدن و معاشرت میں اس کے فطری مقام ہی پر رکھ کر عزت و شرف کا مرتبہ عطا کیا اور صحیح معنوں میں انوثت کے درجہ کو بلند کر دیا۔

(سید مودودیؒ - پردہ)

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post