علم الفرائض :میراث چند بنیادی اصول و قواعد

علامہ محمد صدیق

کسی بھی میت کے مال (ترکے) میں چار حقوق ترتیب وار ہوتے ہیں۔

تجہیز وتکفین بغیر اسراف اور بخل۔

قرضہ کی موجودگی میں اس کی ادائیگی سارے مال سے

قرضہ کے بعد باقی مال کی تہائی سے وصیت کانفاذ

میراث کی تقسیم: میراث کی تقسیم میں سب سے پہلے ذوی الفروض یعنی جن کا حصہ شریعت میں مقرر ہے کوحصہ دیاجائے گا اگر کچھ مال بچ جائے تو وہ عصبہ کوملے گا۔

عصبہ:

عصبہ وہ شخص ہے کہ جوذوی الفروض کے اپنے حصے لینے کے بعد باقی مال لیتا ہے اوراگر صرف عصبہ ہوتوسارامال اس کو ملے گا۔

قرآن مجید میں ورثاء کے مقرر حصے چھ(6) ہیں۔

نوع اول

(1)نصف(1/2)        (2)ربع(1/4)        (3)ثمن(1/8)

نوع ثانی

(4) ثلثان(2/3)        (5)ثلث(1/3)        (6)سدس(1/6)

(1) میراث کے جس مسئلے میں نوع اول میں سے صرف ''نصف'' آئے تو مسئلہ 2 سے حل ہوگا۔

(2) میراث کے جس مسئلے میں نوع اول میں سے صرف ''ربع'' آئے تو مسئلہ 4 سے حل ہوگا۔

(3) میراث کے جس مسئلے میں نوع اول میں سے صرف ''ثمن'' آئے تو مسئلہ 8 سے حل ہوگا۔

(4) میراث کے جس مسئلے میں نوع ثانی میں سے صرف ''ثلثان'' آئے تو مسئلہ 3 سے حل ہوگا۔

(5) میراث کے جس مسئلے میں نوع ثانی میں سے صرف ''ثلث'' آئے تو مسئلہ 3 سے حل ہوگا۔

(6) میراث کے جس مسئلے میں نوع ثانی میں سے صرف ''سدس'' آئے تو مسئلہ 6 سے حل ہوگا۔

(7) میراث کے جس مسئلے میں نوع اول کے ''نصف'' کے ساتھ نوع ثانی کا کل یا بعض آئے تو مسئلہ 6 سے حل ہوگا۔

(8) میراث کے جس مسئلے میں نوع اول کے ''ربع'' کے ساتھ نوع ثانی کا کل یا بعض آئے تو مسئلہ 12 سے حل ہوگا۔

(9) میراث کے جس مسئلے میں نوع اول کے ''ثمن'' کے ساتھ نوع ثانی کا کل یا بعض آئے تو مسئلہ4 2 سے حل ہوگا۔

(10) میراث کے جس مسئلے میں نوع اول میں سے ''نصف'' اور ''ربع'' آجائیں تو مسئلہ 4 سے حل ہوگا۔

(11) میراث کے جس مسئلے میں نوع اول میں سے ''نصف'' اورکے ''ثمن'' آجائےں تو مسئلہ 8 سے حل ہوگا۔

(12) میراث کے جس مسئلے میں نوع ثانی میں سے ''ثلثان+ ثلث +سدس'' آجائیں تو مسئلہ 6 سے حل ہوگا۔

(13) میراث کے جس مسئلے میں نوع ثانی میں سے ''ثلثان +ثلث '' آجائیں تو مسئلہ 3 سے حل ہوگا۔

(14) میراث کے جس مسئلے میں نوع ثانی میں سے ''ثلثان+ سدس'' آجائیں تو مسئلہ 6 سے حل ہوگا۔

(15) میراث کے جس مسئلے میں نوع ثانی میں سے '' ثلث +سدس'' آجائیں تو مسئلہ 6 سے حل ہوگا۔

''نصف''

بیٹی :۔

بیٹی جب ایک ہو اور بیٹا نہ ہو تو بیٹی کا حصہ نصف ہے۔

وَ اِنْ کَانَتْ وَ احِدَۃً فَلَھَا النِّصْفُ(النساء:11)

پوتی:۔

پوتی جب ایک ہو اور بیٹا، بیٹی اور پوتانہ ہو۔

شوہر: جب بیوی مرجائے اوربیوی کے بچے نہ ہوں

وَلَکُمْ نِصْفُ مَا تَرَکَ اَزْوَاجُکُمْ اِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّھُنَّ وَلَد''(النساء:12)

''ربع''

شوہر:

جب بیوی مرجائے اور بیوی کے بچے ہوں

فَاِنْ کَانَ لَھُنَّ وَلَد'' فَلَکُمُ الرُّبُعُ (النساء:12)

بیوی

جب شوہر مرجائے اور شوہر کے بچے نہ ہوں۔

وَلَھُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْتُمْ اِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّکُمْ وَلَد'' (النساء:12)

''ثمن''

صرف بیوی:۔

جب شوہر مرجائے اور اس کے بچے ہوں

فَاِنْ کَانَ لَکُمْ وَلَد'' فَلَھُنَّ الثُّمُنُ (النساء:12)

''ثلثان''

بیٹی:

جب دو یا دو سے زیادہ ہوں او ربیٹا نہ ہو۔

فَاِنْ کُنَّ نِسَآئً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَھُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ (النساء:11)

پوتی:

جب دو یا دو سے زیادہ ہوں اور بیٹی اورپوتا نہ ہو۔

حقیقی بہن:۔

جب دو یا دو سے زیادہ ہوں اوربیٹا،بیٹی، پوتا،پوتی اوربھائی نہ ہوں۔

فَاِنْ کَانَتْ اثْنَتَیْنِ فَلَھُمَا الثُّلُثَان (النساء:12)

علاتی بہن یعنی باپ شریک سوتیلی بہن:۔

جب دو یا دو سے زیادہ ہوں اور بیٹا ،بیٹی اور پوتاپوتی اور حقیقی بہن اور بھائی نہ ہوں۔

''ثلث الکل''

ماں:

جب کسی میت کی کوئی اولاد اوربیوی نہ ہو بلکہ صرف ماں،باپ ہو تو ماں کو کل مال کا تہائی ملے گا۔

وَّوَرِثَہ،ۤ اَبَوٰہُ فَلِاُمِّہِ الثُّلُثُ (النساء:11)

اخیافی بھائی:

جب دو یا دو سے زیادہ ہوں اور میت کی اولاد اور باپ دادا نہ ہوں۔

فَاِنْ کَانُوْۤا اَکْثَرَ مِنْ ذٰلِکَ فَھُمْ شُرَکَآءُ فِیْ الثُّلُثِ (النساء:12)

اخیافی بہن: جب دو یا دو سے زیادہ ہوں او رمیت کی اولاد اور باپ دادا نہ ہوں

فَاِنْ کَانُوْۤا اَکْثَرَ مِنْ ذٰلِکَ فَھُمْ شُرَکَآءُ فِیْ الثُّلُثِ (النساء:12)

ثلث الباقی:

ماں:

جب میت کے والدین اور زوجین میں سے کوئی ایک ہو تومیاں بیوی اپنا حصہ لے کر باقی مال کا تہائی میت کی ماں کوملے گا۔

السدس

ماں:۔

جب میت کی اولاد ہو توماں کو سدس ملے گا۔

باپ: جب میت کی اولاد ہو توباپ کوسدس ملے گا۔

وَلِاَبَوَیْہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْھُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ اِنْ کَانَ لَہ، وَلَد'' (النساء:11)

اخیافی بھائی یا بہن:

جب ماں شریک ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو اس کو سدس ملے گا۔

وَّلَہ،ۤ اَخ'' اَوْاُخْت'' فَلِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْھُمَا السُّدُسُ (النساء:12)

ماں: جب میت کی دو یا دو سے زیادہ بھائی یا بہن یا دونوں ہوں خواہ حقیقی ہوں یا علاتی یا اخیافی تو ماں کو سدس ملے گا۔

''ذوی الفروض''

مقرر حصے چھ ہیں اور حصوں والے 12 ہیں۔

جن لوگوں کے قرآن مجید میں حصے مقرر ہیں وہ 12 ہیں ان کو ذوی الفروض کہتے ہیں۔

ذوی الفروض 12 ہیں۔

چار مرد:

1۔ باپ                2۔ دادا

3۔ اخیافی (ماں شریک بھائی)        4۔ شوہر

آٹھ عورتیں:

5۔بیوی                6۔ بیٹی

7۔ پوتی                8۔ حقیقی ماں ، باپ شریک بہن

9۔ علاتی سوتیلی باپ شریک بہن    10۔ اخیافی ماں شریک بہن

11۔ماں            12۔ جدہ(نانی،یا دادی، یا دونوں)

ذوی الفروض یا اصحاب الفروض یا مقرر حصے والے کی تعریف:

الذین لھم سھام مقدرۃ فی کتاب اللہ ۔

وہ لوگ جن کا قرآن پاک میں حصہ مقرر ہے۔

ذوی الفروض کا اپنا حصہ لینے کے بعد باقی مال عصبہ کو ملے گا۔

عصبہ:

والعصبۃ کل من یأخذ ما ابقتہ اصحاب الفرائض وعند الانفراد یحرز جمیع المال۔

عصبہ وہ ہے جو ذوی الفرائض کے اپنے حصے لینے کے بعد باقی مال لیتا ہے اور اگر صرف عصبہ ہو تو سارا مال لے گا۔

موانع ارث

یعنی میراث سے محروم کرنے والے اسباب

موانع ارث چار ہیں ۔

1۔غلامی

2۔قتل

3۔دین کااختلاف

4۔ملکوں کا اختلاف

1۔غلامی

اگر کسی میت کا وارث غلام ہو تو اس غلام کوحصہ نہیں ملے گا، خواہ مکمل غلام ہو یا ناقص۔

2۔قتل

جو شخص اپنے کسی ایسے رشتہ دار کوقتل کرکے کہ اگر وہ خود مرتا تو اس سے میراث ملتی مگر قتل کرنے سے قاتل میراث سے محروم ہوگا۔ خواہ یہ قتل عمداً ہو یا قصداً یعنی جان بوجھ کر ہو یا غلطی سے اور خطا سے ہو دونوں صورتوں میں تامل میراث سے محروم ہوگا۔

3۔دین کااختلاف

اگر کسی مسلمان میت کا کوئی وارث غیر مسلم ہو یا کسی غیر مسلم میت کا وارث مسلمان ہو تو ایک دوسرے سے میراث نہیں ملے گی۔

4۔ملکوں کا اختلاف

اگر کسی میت کا وارث کسی دوسرے ملک میں مستقل مقیم ہو تو اس کو میراث نہیں ملے گی۔

یہ قانون غیرمسلموں کے لئے ہے

مثلاً جیسے انڈیا کا مستقل باشندہ ہندو اور پاکستان کا مستقل باشندہ ہندو۔

ثمن+ ثمن =ربع

سدس+ سدس= ثلث

ربع+ ربع= نصف

ثلث+ ثلث= ثلثان

ربع÷2 =ثمن

نصف÷2 =ربع

ذوی الفروض

باپ

باپ کی میراث کے حوالے سے تین حالتیں ہیں۔

1۔سدس فقط

2۔سدس + عصبہ

۔3عصبہ فقط

1۔سدس فقط

جب کسی میت کی اولاد میں مذکر ہو یعنی بیٹا، پوتا، پڑپوتا، سکڑپوتا (الخ) ہو تو میت کے باپ کو صرف مقرر حصہ سدس ملے گا۔

٦میـــــــــــــــت    ٦میـــــــــــــــــت    ٦میـت

باپ         بیٹا    باپ         پوتا    باپ     پڑپوتا

1        5    1        5    1    5

2۔سدس + عصبہ

جب کسی میت کی اولاد میں مذکرنہ ہو بلکہ مؤنث ہو توباپ کو مقرر حصہ سدس اور بیٹی وغیرہ کو اس کا حصہ دیں گے۔ اس کے بعد اگر کوئی مال بچ جائے تو وہ بھی باپ کوبطور عصبہ دیاجائے گا۔

٦میـــــــــــــــت    ٦میـــــــــــــــــت    ٦میـت

بیٹی         باپ     پوتی         باپ     پڑپوتی    باپ    

3        1+2    3        1+2    3    1+2

3۔عصبہ فقط

جب کسی میت کی اولاد ہی نہ ہو بلکہ صرف باپ ہو یاکوئی اور رشتہ داربھی ہو تو باپ کو سارا مال یاباقی رشتہ داروں کے اپناحصہ لینے کے بعد باقی مال بطور عصبہ ملے گا۔

٦میـــــــــــــــت    ٦میـــــــــــــــــت    ٦میـت

باپ             باپ         بیوی    باپ     شوہر

عصبہ            3        1    عصبہ1    نصف1

''دادا جد صحیح''

جد صحیح وہ ہے کہ اس کے اور میت کے درمیان کسی عورت کا واسطہ نہ آئے۔ جیسے دادا، پردادا، الخ۔ دادا کی میراث کے حوالے سے وہی تین حالتیں ہیں جو باپ کی تھیں بشرطیکہ باپ موجود نہ ہو۔

1۔سدس فقط

2۔سدس + عصبہ

۔3عصبہ فقط

1۔سدس فقط

اگر کسی میت کے باپ کے بجائے دادا ہو تودادا کو سدس ملے گا۔بشرطیکہ میت کی مذکر اولاد ہو۔

٦میـــــــــــــــت    ٦میـــــــــــــــــت    ٦میـت

دادا         بیٹا    دادا         پوتا    دادا     پڑپوتا

1        5    1        5    1    5

2۔سدس + عصبہ

اگر کسی میت کے باپ کے بجائے داداہو تودادا کو سدس+ عصبہ ملے گا۔ بشرطیکہ میت کی مذکر اولاد نہ ہو۔

٦میـــــــــــــــت    ٦میـــــــــــــــــت    ٦میـت

بیٹی         دادا     پوتی         دادا     پڑپوتی    دادا    

3        1+2    3        1+2    3    1+2

3۔عصبہ فقط

اگر کسی میت کے باپ کے بجائے دادا ہو دادا کو صرف عصبہ ملے گا ۔ بشرطیکہ میت کی مذکر اولاد ہی نہ ہو۔

١میـــــــــــــــت    ٤میـــــــــــــــــت    ٢میـت

دادا             دادا         بیوی    دادا     شوہر

عصبہ            3        1    عصبہ1    نصف1

درج بالا تین حالتوں کے علاوہ دادا کی چار حالتیں اوربھی ہیں جن میں دادا باپ کی طرح نہیں ہوتا۔ وہ درج ذیل ہیں۔

1۔میت کے باپ کی موجودگی میں میت کی دادا میراث سے محروم رہے گی مگر دادا کی موجودگی میں دادی محروم نہیں ہوگی بلکہ دادی کوسدس اوردادا عصبہ بنے گا۔

١میـــــــــــــــت    ٤میـــــــــــــــــت

دادی        باپ    دادی         دادا   

م        عصبہ    سدس1         عصبہ5   

2۔کسی میت کے ورثاء میں میاں ،بیوی میں سے ایک اورماں باپ ہو تو اس صورت میں میاں بیوی اپنا حصہ لے کر باقی مال کا تہائی میت کی ماں کو ملے گا۔ اور باقی مال باپ کو ملے گا۔ مگر باپ کے بجائے دادا کی موجودگی میں درج بالا دونوں صورتوں میں میت کی ماں کو کل مال کا تہائی ملے گا۔

12میـــــــــــــــت        12میــــــــــــــــــــــــت

بیوی     ماں     باپ        بیوی    ماں         دادا   

ربع     ثلث    عصبہ        ربع     ثلث الکل    عصبہ

3    3    6        3    4        5

        12میــــــــــــــــــــــــت

        شوہر     ماں         دادا   

        نصف     ثلث الکل    عصبہ

        3    2        1

3۔جس مسئلے میں آزاد کرنے والے کے بیٹے کے ساتھ آزاد کرنے والے کا باپ ہوگا تو اس صورت میں جب غلام مرے گا تو اس غلام کا سارامال چھ حصوں میں تقسیم ہوگا پھر چھٹا حصہ آزاد کرنے والے کے باپ کو اورباقی اس کے بیٹے کو ملے گا۔ لیکن اس صورت بالا میں آزاد کرنے والے کا باپ نہ ہو بلکہ دادا ہو تو سارامال آزاد کرنے والے کے بیٹے کو ملے گا دادا کوکچھ نہ ملے گا۔

6 غلام میــــــــــــــــــــــــــــــت

    آزاد کرنے والے کا بیٹا    آزاد کرنے والے کا باپ

        عصبہ5            سدس1

6 غلام میــــــــــــــــــــــــــــــت

    آزاد کرنے والے کا بیٹا    آزاد کرنے والے کادادا

        عصبہ1            م

4۔ میت کے علاتی اور حقیقی بہن بھائی میت کے باپ کی موجودگی میں محروم ہوتے ہیں مگر دادا کی موجودگی میں محروم نہیں ہوتے۔

1میـــــــــــــــت        1میــــــــــــــــــــــــت

باپ        حقیقی بھائی    باپ         علاتی بھائی

1        م        1        م

 

2میـــــــــــــــت        2میــــــــــــــــــــــــت

دادا        حقیقی بھائی    دادا         علاتی بھائی

عصبہ        نصف        عصبہ        نصف   

1        1        1        1

اخیافی ماں شریک بھائی

اخیافی بھائی کی میراث کی تین حالتیں ہیں۔

1۔سدس

2۔ثلث

3۔محروم ہونا

1۔سدس:۔

جب میت کی اولاد ، باپ اور دادا نہ ہو اوراخیافی بھائی ایک ہو تو اس کو سدس ملے گا۔

کقولہ تعالیٰ : وَّلَہ،ۤ اَخ'' اَوْاُخْت'' فَلِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْھُمَا السُّدُسُ (النساء:12(

6 غلام میــــــــــــــــــــــــــــــت

        اخیافی بھائی             چچا

        ثلث 1                عصبہ2

 

 

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post