کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک
شخص موٹر سائیکل پر جارہا تھا کہ اس کے
اوپر دو کبوتروں نے بیٹ کردی اور اس کے
کپڑے خراب کردئے۔اس شخص نے نماز عصر نہیں پڑھی تھی اور عصر کی نماز قضاء ہونے میں صرف چالیس منٹ رہ گئے تھے۔ اس شخص کے پاس اضافی کپڑے بھی نہ تھے اور گھر سے سو ا گھنٹے کی مسافت پر تھا
لہٰذا اس نے انہی کپڑوں میں نماز
اداکردی۔ کیا اس شخص کی نما ز ادا ہوگئی؟ یا پھر اس شخص کو وہ نماز لوٹانی ہوگی ؟
الجواب باسمہ
تعالیٰ
صورت مسئولہ
میں اگرچہ یہ شخص نماز کووجوبی طور پر نہیں لوٹائےگا کیونکہ
اس بیٹ والے کپڑوں میں اس شخص کی عصر کی نماز ادا ہوگئی تھی کیونکہ کبوتر کی بیٹ بدبودار ضرور ہوتی ہے، کپڑوں کو بھی میلا
کردیتی ہے لیکن یہ نجاست خفیفہ کے حکم میں
ہے لہٰذا اگر کپڑے کے چوتھائی حصّے سے کم ہو تو کپڑوں کو ناپاک نہیں کرتی۔ لہٰذا اس شخص
پر نماز لوٹانا واجب نہیں لیکن اس
کے لئے مستحب اور بہتر یہ تھا کہ وضو کے دوران کپڑوں سے اس نجاست کو بھی دھولیتا۔
امام علاءالدین فرماتے ہیں:(وما) يذرق في الهواء نوعان أيضا: ما يؤكل لحمه،
كالحمام، والعصفور، ونحوها، وخرؤها طاهر، عندنا (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، فصل فی الطھارۃ الحقیقیۃ، ج-1، ص:62، مطبوعۃ: دار الکتب
العلمیۃ، بیروت، لبنان)
اور وہ پرندے جو ہوا میں بیٹ (پاخانہ) کرتے ہیں ان کی دو قسمیں ہیں۔ایک وہ جس کا گوشت کھایا جاتا
ہے جیسے کہ کبوتر اور چڑیا اور ان کی مثل
دیگر پرندے۔ ان سب کی بیٹ پاک ہے
ہمارے(احناف) نزدیک۔
امام اکمل الدین فرماتے ہیں:خرء الحمام أو العصفور طاهر عندنا (العناية شرح الهداية، باب الماء الذی
یجوز بہ الوضوء وما لا یجوز، فصل فی البئر، ج-1، ص:100، مطبوعۃ: دار الفکر، بیروت،
لبنان)
کبوتر اور چڑیا کی بیٹ پاک ہے ہمارے (احناف) نزدیک۔
امام برہان الدین فرماتے ہیں:وان کان مخففۃکبول مایؤکل لحمہ جازت الصلاۃ معۃ حتی یبلغ ربع الثوب ۔ (
الھدایۃ ، کتاب الطھارۃ، باب الانجاس و تطھیرھا،ج-1، ص:128، مطبوعۃ: مکتبۃ البشری،
کراتشی، باکستان)
اور اگر ہو نجاست
خفیفہ (ہلکی) ہو جیسے کہ ان کا
جانوروں کا پیشاب جن کا گوشت کھانا
جائز ہے تو ان کپڑوں میں نماز جائز ہے جن پر نجاست خفیفہ لگی ہوئی ہو بشرطیکہ وہ
نجاست کپڑے کے چوتھائی حصّے کو نہ گھیر لے۔
الحاصل یہ کہ
چونکہ کبوتر کی بیٹ نجاست خفیفہ ہے،
لہٰذا ہر اس شخص کی نماز ہوجاتی ہے جس کے کپڑے پر چوتھائی حصّے سے کم حلال پرندوں کی بیٹ لگی ہوئی ہو لہٰذنماز کو
دوبارہ ا لوٹانے کی کوئی حاجت نہیں لیکن
اگر لوٹادے تو مستحب ہے۔
Post a Comment