History Made: Arshad Nadeem Wins Pakistan's First Individual Olympic Gold Medal in 40 Years!

In a breathtaking display of athleticism, Arshad Nadeem shattered records and won the gold medal at the Paris Olympics, marking Pakistan's first individual gold medal in 40 years! This remarkable achievement is a evidence to Nadeem's firm dedication and talent.

The competition was aggressive, with 12 athletes contesting for the top spot. However, Nadeem's extraordinary performance left the crowd in wonder. His second throw of 92.97 meters not only set a new Olympic record but also cemented his place in history as the first Pakistani athlete to achieve the Gold Medal

Neeraj Chopra, the reigning champion, put up a brave effort, securing the silver medal with a throw of 89.45 meters. Despite his impressive performance, Chopra was eclipsed by Nadeem's remarkable achievement.

The competition saw other notable performances, including Peter Anders of Grenada, who threw 84.70 meters, and Kishore of Trinidad and Tobago, who achieved 86.16 meters. However, Nadeem's dominance was undeniable, as he threw an unprecedented two times over 90 meters in the same event, setting a new record.

The previous Olympic record holder, Andreas Thordkalsen of Norway, had thrown 90.57 meters in the 2008 Beijing Olympics. Nadeem's achievement surpasses this record, freezing his position as a pioneer in the world of athletics.

Congratulations to Arshad Nadeem and Neeraj Chopra on their outstanding performances! This momentous occasion will be stamped in history, inspiring future generations of athletes to strive for excellence.


ارشد ندیم اورنیراج چوپڑہ

ارشد ندیم کی ریکارڈ ساز پرفارمنس، پاکستان نے 40 سال بعد اولمپکس گولڈ میڈل جیت لیا

پیرس اولمپکس میں ریکارڈ ساز پرفارمنس دیتے ہوئے ارشد ندیم نے پاکستان کو 40 سال بعد گولڈ میڈل جتوادیا۔ یہ انفرادی مقابلوں میں پاکستان کا پہلا گولڈ میڈل بھی ہے۔ 

 اس مقابلے میں گولڈ میڈل کے حصول کےلیے 12 کھلاڑی میڈل  کے حصول کے  لمبے ترین فاصلے پر جیولین پھینکنے کے لئے آئے ۔  جن میں ارشد ندیم نے  انتہائی غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔ آج کا دن ان  ہی کا تھا ورنہ کارکردگی  نیراج نے بہت اچھی  پیش کی اور سلور میڈل جیتا۔

یہاں  اصل مقابلہ ارشد  ندیم اور نیراج چوپڑہ میں ہی تھا ۔جہاں  ارشد آج کچھ الگ ہی موڈ میں تھا اور اس نے وہ کارنامہ کیا جو اولمپک کی پوری تاریخ میں کوئی نہ کرسکا۔ ارشد ندیم نے اپنی دوسری تھرو میں 92.97 میٹرو کی تھرو کی اور اولمپکس کی تاریخ کی لمبی ترین تھرو پھینک دی۔

 حالانکہ نیراج نے بھی جو پچھلا اولمپک میں گولڈ جیتا تھا اُس  کامیاب تھرو سے بہتر تھرو کی لیکن بہرحال آج دن اس کا نہ تھا۔ اس مقابلے کی مزید تفصیل یہ ہے:

پوڈیم پر ندیم کے پیچھے حریف اور سابقہ گولڈ میڈلسٹ(ٹوکیو اولمپک)  نیرج چوپڑہ تھے، جنہوں نے اپنی پہلی کوشش میں بھی فاؤل تھرو کیا  لیکن اپنی دوسری کوشش میں 89.45 میٹر تھرو کے ساتھ چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔

گرینیڈا کے پیٹر اینڈرس نے پہلی تھرو 84.70 میٹر کی پھینکی جبکہ ٹرینیڈاڈ این ٹوباگو کے کیشور نے پہلی تھرو 86.16 میٹر کی پھینکی۔

خیال رہے کہ اولمپکس میں سب سے زیادہ لمبی تھرو کا ریکارڈ ناروے کے ایندریاس تھورڈکلسین کا تھا جنہوں نے بیجنگ اولمپکس 2008 میں 90 اعشاریہ 57 میٹر کی تھرو کی تھی۔ 

پورے مقابلے میں کوئی بھی ایتھلیٹ ناصرف ارشد کے پاس آنے میں ناکام رہا بلکہ 90 میٹر کی لائن بھی عبور نہ کرسکا۔

ارشد ندیم نے اپنی آخری تھرو 91.79 میٹر پھینک کر ایک ہی مقابلے میں دو مرتبہ 90 میٹرز سے زائد کی تھرو پھینک دی۔ جو کہ خود ایک ریکارڈ ہے۔

ارشد ندیم اور نیراج چوپڑا تمہیں مبارک ہو


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post