رزق کی لغوی وشرعی تعریف

لغت میں رزق کے معنی ہیں عطا، یعنی دی ہوئی چیز

 اِصطلاح میں رزق وہ ہے جس سے کوئی جاندار چیز نفع حاصل کرے یا جو غذا 'اللہ کریم کی طرف سے ذی حیات کو نشوونما کے سامان کے طور پرملے۔ لہٰذا ہوا' پانی' لباس' غذائیں' زمین اور اَولاد وغیرہ غرضیکہ دُنیا کی ہر نعمت رزق ہے۔

النبراس شرح شرح العقائد میں اس کی تعریف کچھ یوں وارد ہے:

لغت میں رزق ہر اس چیز کو کہتے ہیں جس سے نفع اٹھایا جائے ۔ اصطلاح شریعت میں رزق ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو الله تعالیٰ کی طرف سے ہر ذی حیات کو نفع اٹھانے کے لیے مہیا ہو جائے، یہ چیز حلال بھی ہو سکتی ہے، حرام بھی، بہر صورت رزق ہی کہلائے گی۔ ( النبراس شرح شرح العقائد، ص:196)

ایک  بزرگ  فرماتے ہیں کہ

 ليس شرطا أن يكون الرزق مالا

 قد يكون الرزق خلقا أو جمالا

رزق کے لئے مال کا ہونا شرط نہیں یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت اچھا اخلاق یا پھر حسن و جمال دے دیا گیا ہو

 قد يكون الرزق عقلا راجحا

 زاده الحلم جمالا وكمالاً

یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت میں عقل و دانش دے دی گئی ہو اور وہ فہم اس کو نرم مزاجی اور تحمل و حلیمی عطا  دے

 قد يكون الرزق زوجا صالحا

 أو قرابات كراما وعيالا

یہ بھی تو ہو سکتا ہے  کہ کسی کو رزق کی صورت میں بہترین شخصیت کا حامل شوہر یا بہترین خصائل و اخلاق والی بیوی مل جاے 

مہربان کریم دوست  اچھے رشتہ دار یا نیک و صحت مند اولاد مل جائے

 قد يكون الرزق علما نافعا

 قد يكون الرزق أعمارا طوالا

یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت علم نافع دے دیا گیا ہو اور  یہ بھی ہو سکتا ہے  کہ اُسے رزق کی صورت لمبی عمر دے دی گئی ہو

 قد يكون الرزق قلبا صافيا

 يمنح الناس ودادا ونَوالا

یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ایسا پاکیزہ دل دے دیا گیا ہو جس سے وہ لوگوں میں محبت اور خوشیاں بانٹتا پھر رہا ہو

 قد يكون الرزق بالا هادئا إنما المرزوق من يهدأ بالا

یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ذہنی سکون دے دیا گیا وہ شخص بھی تو خوش نصیب ہی ہے جس کو ذہنی سکون عطا کیا گیا ہو

 قد يكون الرزق طبعا خيّرا

 يبذل الخير يمينا وشمالا

یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت نیک و سلیم طبع عطاکی گئی ہو۔ وہ شخص اپنی نیک طبیعت کی وجہ سے اپنے ارد گرد خیر بانٹتا پھرے

 قد يكون الرزق ثوبا من تقى

 فهو يكسو المرء عزا وجلالا

یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت تقوٰی کا لباس پہنا دیا گیا ہو اور اس شخص کو اس لباس نے عزت اور مرتبہ والی حیثیت بخش دی ہو

 قد يكون الرزق عِرضَاً سالماً

 ومبيتاً آمن السِرْبِ حلالاً

یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ایسا عزت اور شرف والا مقام مل جائے جو اس کے لئے حلال کمائ اور امن والی جائے پناہ بن جائے

 ليس شرطا أن يكون الرزق مالا

 كن قنوعاً و احمد الله تعالى

 پس رزق کے لئے مال کا ہونا شرط نہیں  جو کچھ عطا ہوااس پر مطمئن رہو..اور اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرتے رہو..


حضرت علی ؑ کا فرمان ہے کہ جہاں سے موت پہنچے گی وہاں سے رزق پہنچے گا ، تو رزق کی وضاحت فرما دیں ۔

 جواب:-*اگر آپ رزق کی تعریف کریں تو رزق وہ کھانا ہے جو آپ نے استعمال کیا اور اتنی ضرورت تھی ۔ بس باقی سارے کا سارا امانت ہے جو آپ نے کسی کو رزق دینا ہے ۔

 تو رزق کیا ہے؟ وہ حصہ جو آپ نے استعمال کیا وہ رزق ہے اور باقی امانت ہے ۔ اب آپ ذہن بوجھ سے آزاد کر لیں ۔ سارا چکر یہ ہے کہ بنانے والے نے کھیل کے طور پر یہ سارا کچھ رکھا ہے ۔ آپ بوجھ محسوس کر رہے ہیں لیکن یہ رونق بھی ہے ۔

 آپ لوگ اگر غور کریں تو دیکھیں گے کہ کئی دفعہ دانا ، عقل مند ، صحت مند ، صاحبِ غور ، اور افلاطونِ وقت انسان اپنے رزق کا مسئلہ حل نہیں کر سکا ۔ وہ کہتے تھے کہ مَیں سب باتیں جانتا ہوں مگر رزق کا مسئلہ مجھے سمجھ نہیں آتا ۔ آپ لوگ اندازہ لگائیں! تو اسے عقل کے باوجود رزق سمجھ نہیں آیا ۔ تو یہ ایک ایسی کہانی ہے ۔ اور عام طور بے وقوفوں کو رزق مل جاتا ہے ۔ تو یہ ایک معاملہ ہے ۔ آپ لوگوں کو مَیں نے بتایا تھا کہ رزق کے بارے فکر نہیں ہونی چاہیے ۔

 رزق پیسے کا نام بھی ہے جو آپ کو استعمال کے لیے ملا ہے اور رزق اس خواہش کا نام بھی ہے جو آپ کے دل میں پیدا ہوتی رہتی ہے اور پتہ نہیں ہوتا کہ وہ حسرت بنتی ہے کہ اس کی تکمیل ہوتی ہے ، رزق اس اولاد کا نام بھی ہے جو آپ کے پاس جلوہ افروز ہوتی ہے ۔ رزق ، بیوی کا نام بھی ہے اور شوہر کا نام بھی ہے جو آپ کے گھر میں موجود ہیں ۔ رزق کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ جو آپ کے دل میں ہے اور آپ کے سینے میں موجزن ہے اور یہ آنکھوں میں بینائی ہے ، رزق ہے ، یہ مَیں آپ کو پکی خبر دے رہا ہوں اور بینائی کے رزق سے تمام نظاروں میں رنگ پیدا ہوتا ہے ۔

 تو آپ اللہ تعالیٰ سے کہیں کہ ایسی بہار لگائے ، گلاب لگائے ، فرض کریں کہ پیسہ گلاب پیدا کرے گا تو گلاب بذاتِ خود ایک رزق ہے ، تو گلاب کو دیکھنا اور گلاب کا جلوہ رزق ہے ، تو نگاہ نہ ہو تو تیری عقل جو ہے وہ کیا عقل ہے ۔

 تو آپ لوگ یہ دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ صرف عقل نہ دے بلکہ نفع والا علم دے اور یہ ہمیشہ دعا مانگی گئی کہ "اللھم اعوذبک من العلم لا ینفع" اے اللہ مَیں پناہ مانگتا ہوں اس علم سے جو مجھے نفع نہ دے ۔ تو آپ بھی پناہ مانگو اس علم سے جو نفع نہ دے

 ، پناہ مانگو اس فلسفے سے جو تیرا راستہ آسان نہ کرے اور پناہ مانگو ان واقعات سے جو تجھے خود تکلیف دیں اور تیرا راستہ روک لیں ، اس بات سے پناہ مانگو کہ آپ نے کل کیا کیا تھا اور کل کا کیا ہوا ۔

 آج راستہ روک رہا ہے اور آج تک آپ کو سمجھ نہیں آ رہی اور آج پھر آپ اپنے آپ کو صحیح سمجھ رہے ہیں ۔ تو ایمان بھی ایک رزق ہے اور اسی طرح کئی طرح کے رزق ہیں ۔

 گفتگو والیم 12 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صفحہ نمبر 134 

 حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post